نائیجیریا کے سینیٹرز نے پانچ سال میں تیسری مرتبہ ایک ایسے بل کو مسترد کیا ہے جو ملک میں صنفی مساوات کے فروغ کے لیے بنایا جا رہا ہے۔
یہ مجوزہ بل ایوانِ بالا کے چند اراکین کے اعتراض کی بنیاد پر مسترد ہوا ہے، جن کا تعلق مسلم اکثریتی علاقوں سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بل پر سماجی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر خدشات ہیں۔
یہ بل پہلی مرتبہ مارچ 2016ء میں جبکہ نومبر 2019ء میں دوسری مرتبہ سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا جبکہ اب دسمبر 2021ء میں اسے منظور کروانے کی تیسری کوشش بھی ناکام ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا، نئی ایپ جنسی جرائم کے خلاف جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے
بل کی بنیادی توجہ صنفی و ازدواجی بنیادوں پر امتیازی سلوک پر ہے۔ اس کا مقصد صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف موجود قوانین کو بھی مضبوط کرنا ہے۔ اس میں روزگار کے مواقع، وراثت میں یکساں بنیاد پر حق، شادی و طلاق میں برابر کا حق، تعلیم اور ملکیت رکھنے کے حقوق کی ضمانت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ بیواؤں کے حقوق، سیاسی و عوامی شعبوں میں صنفی بنیاد پر امتیاز کے خلاف مناسب اقدامات اٹھانے اور خواتین پر تشدد کو روکنے کی بھی بات کی گئی ہے۔
اس مجوزہ قانون کی مخالفت کرنے والے کئی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہے اور ان کی مزاحمت کی وجہ بھی یہی ہے۔
واضح رہے کہ نائیجیریا آبادی کے لحاظ سے افریقہ کا سب سے بڑا ملک ہے لیکن مذہبی و نسلی بنیادوں پر بُری طرح تقسیم ہے۔ ملک کی صرف 7 فیصد سینیٹرز ہی خواتین ہیں۔
جواب دیں