گھریلو تشدد کے خلاف ایپ کی مدد سے خاتون کی جان بچا لی گئی

استنبول پولیس نے خاتون کو ظالم شوہر کے چنگل سے چھڑا لیا

آن لائن ایپس مشرق وسطیٰ میں عوام کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں، خاص طور پر جہاں مستقل انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی میسر ہے اور ساتھ ہی ڈجیٹل سروسز اور مطلوبہ ہارڈ ویئر بھی دستیاب ہے، اور وبا کے دوران تو ایسی ایپس نے زندگی بچانے والا کردار ادا کیا ہے۔

خطے میں خواتین کو نہ صرف عملاً جسمانی تشدد کا سامنا ہے بلکہ آن لائن دنیا میں بھی ان کا استحصال ہو سکتا ہے اور یہ بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی ایپس اور پورٹلز موجود ہیں جو خواتین کو ظالموں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ خواتین کی زندگیاں بچانے میں آن لائن پلیٹ فارمز کے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ ترکی کے شہر استنبول میں پولیس ایک ایسی خاتون کو بچانے میں کامیاب ہوئی ہے جسے اس کے شوہر نے بندوق کی نوک پر رکھا ہوا تھا، کیسے؟ اس ایپ کی بدولت جو خاص طور پر مظلوم خواتین کے لیے بنائی گئی تھی تاکہ وہ کسی ہنگامی صورت میں مدد طلب کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی، گھریلو تشدد کے خلاف خواتین کی مدد کرنے والی سرکاری ایپ

استنبول حکومت کی تیار کردہ KADES ایپ تک رسائی کی بدولت خواتین اپنے اسمارٹ فون کی اسکرین پر ‘مدد’ کا بٹن دبانے میں کامیاب ہو گئیں جس سے علاقے کی پولیس کو اطلاع مل گئی۔ اس کے بعد پولیس تین منٹوں میں اس کے گھر پہنچی اور یوں تشدد کی شکار خاتون کو اس کے شوہر کے چنگل سے چھڑا لیا۔

چار دیواری میں خواتین کو تشدد سے بچانے کے لیے بنائی گئی ایسی ہی ایک ایپ متحدہ عرب امارات میں بھی بنائی گئی ہے جو خواتین کی مدد کرتی ہے۔

مشرق وسطیٰ میں ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ افراد نے ایسی سروس بھی شروع کی ہے جو خواتین کو ایک دوسرے کو تحفظ دینے اور مدد دینے کے لیے انہیں باہم منسلک کرتی ہے اور جب انہیں عدم تحفظ کا احساس ہو تو ارد گرد کی خواتین کو ان سے بذریعہ فون جوڑ دیتی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے