اولمپکس میں آخری بار دوڑنے والی امریکا کی مشہور ایتھلیٹ ایلیسن فیلکس نے 4×400 میٹرز ریلے ریس میں سونے کا تمغہ حاصل کر لیا ہے اور یوں اپنے کیریئر کا اختتام 11 اولمپک میڈلز کے ساتھ کیا ہے۔ اس طرح کھلاڑی کارل لوئس کو پیچھے چھوڑ کر امریکا کی تاریخ کی کامیاب ترین ٹریک اینڈ فیلڈ کھلاڑی بن گئی ہیں۔
4×400 میٹرز ریلے ریس میں امریکی ویمنز ٹیم نے مقررہ فاصلہ 3 منٹ16.85 سیکنڈ میں عبور کیا۔ یہ تاریخ کی چوتھی تیز ترین کوشش تھی۔
امریکی ٹیم کی ‘اسٹار پاور’ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فیلکس اس دوڑ میں دوسری کھلاڑی تھی، جنہیں بیٹن 400 میٹرز دوڑ میں عالمی ریکارڈ یافتہ اور گولڈ میڈل جیتنے والی سڈنی میک لالن نے دی جبکہ انہوں نے اپنا فاصلہ طے کرنے کے بعد اسے دلیلہ محمد کے حوالے کیا، جو 400 میٹرز رکاوٹوں کی دوڑ میں ان سے پہلے عالمی ریکارڈ رکھتی تھیں اور اِس دوڑ میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ آخری کھلاڑی 19 سالہ آتھنگ مو تھیں، جو 800 میٹرز دوڑ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ یعنی بلاشبہ یہ ٹیم ‘فنٹاسٹک فور’ تھی ۔
یہ بھی پڑھیں: اولمپکس اور خواتین، کس ملک نے کب پہلی خاتون کو بھیجا؟
یہ مسلسل ساتویں اولمپکس تھے کہ جس میں امریکی خواتین نے 4×400 میٹرز دوڑ میں کامیابی حاصل کی ہے اور فیلکس ان میں سے آخری چاروں ٹیموں کا حصہ تھیں۔ اس تمغے کے ساتھ ہی وہ تاریخ میں سب سے زیادہ ٹریک اینڈ فیلڈ اولمپک میڈلز جیتنے والی امریکی کھلاڑی بن گئی ہیں کیونکہ یہ اُن کا 11 واں اولمپک اور ساتواں گولڈ میڈل تھا۔ البتہ وہ فن لینڈ کی پاوو نورمی کا 12 ٹریک اینڈ فیلڈ میڈلز جیتنے کا عالمی ریکارڈ نہیں توڑ سکیں، جنہوں نے 1920ء سے 1928ء کے دوران تین اولمپکس میں 12 تمغے جیتے تھے۔
دوسری جانب نیدرلینڈز کی سیفان حسن کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جنہوں نے 10 ہزار میٹرز کی دوڑ میں سونے کاتمغہ جیتا اور یوں ٹوکیو اولمپکس میں اپنا تیسرا میڈل حاصل کر لیا۔ انہوں نے یہ فاصلہ 29 منٹ 55.32 سیکنڈز میں عبور کیا ۔
بحرین کی کالکیدان جیزاہیجن نے 29 منٹ 56.18 سیکنڈز کے ساتھ چاندی جبکہ ایتھوپیا کی عالمی ریکارڈ ہولڈر لتیسن بیت گدے نے 30منٹ 1.72 سیکنڈز کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
سیفان حسن نے ٹوکیو اولمپکس میں چھ دنوں میں 9 دوڑوں میں حصہ لیا اور تین میڈلز حاصل کیے۔ اس سے پہلے انہوں نے 5 ہزار میٹرز میں بھی سونے کا اور 1500 میٹرز میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
جواب دیں