آذربائیجان میں خواتین کے قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف ایک انوکھا مظاہرہ کیا گیا کہ جس میں ایک تابوت وزارتِ داخلہ کے سامنے رکھا گیا۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین کو پولیس نے گرفتار بھی کیا۔
یہ مظاہرہ حالیہ چند دنوں میں ملک میں پے در پے خواتین کے قتل کے واقعات کے خلاف کیا گیا تھا۔ 25 جولائی کو آذربائیجان میں ایک خاتون مبینہ طور پر اپنے شوہر کی جانب سے گلا گھونٹ کر قتل کر دی گئی تھیں جو 10 دنوں میں کسی خاتون کا پانچواں قتل تھا۔
اپنے مختصر مظاہرے کے دوران مظاہرین نے چھوٹا سا علامتی سیاہ رنگ کا تابوت اٹھا رکھا تھا، جس پر ان پانچ مقتول خواتین کے نام موجود تھے۔ اس موقع پر پولیس نے تین کارکنان کو گرفتار بھی کیا جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شخص نے 4,500 کلومیٹرز طویل سفر کر کے بیوی کو قتل کر دیا
گرفتار شدگان میں سے ایک گلنارہ مہدیویا نے کہا کہ وہ اور ان کی دو ساتھیوں کو باکو نمبر 9 پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔ "انہوں نے ہمیں گرفتار کرنے کی وجہ نہیں بتائی، بس ذاتی معلومات حاصل کرنے کے بعد مظاہرے کی وجہ پوچھی اور پھر رہا کر دیا۔”
"ملک میں 16 سے 24 جولائی کے دوران پانچ خواتین اپنے شوہروں یا اپنے دوست مردوں کے ہاتھوں قتل ہوئی ہیں۔ ہم اس جانب توجہ دلانا چاہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ قتل کی یہ وارداتیں دراصل خواتین کے تحفظ میں ریاست کی ناکامی، مظلوم خواتین کو درکار مدد کی عدم فراہمی اور پولیس کی غفلت کا نتیجہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے وزارت داخلہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔
مظاہرے سے گرفتار ہونے والی ایک اور خاتون کارکن ایتاج آغا زادہ نے کہا کہ خواتین کا قتل بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اسے روکنے کے لیے حکام کو عملاً اقدامات اٹھانے ہوں گے، خاص طور پر پولیس کو کہ جس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ 10 دنوں میں پانچ خواتین کا قتل بہت ہی افسوس ناک ہے۔ اگر متعلقہ ریاستی ادارے، وزارتِ داخلہ اور پولیس اقدامات اٹھاتے تو خواتین کو یوں موت کے گھاٹ نہ اتارا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان، نوعمر لڑکی کی خودکشی سے گھریلو تشدد عوامی موضوع بن گیا
آذربائیجان میں جب تشدد کا نشانہ بننے والی کوئی عورت پولیس سے رابطہ کرتی ہے تو وہ اس گھناؤنی حرکت کے مرتکب فرد کے ساتھ صلح کروانے کی کوشش کرتی ہے یا پولیس خاتون ہی کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کہ وہ اس معاملے کو گھر ہی گھر حل کر لے۔ بالآخر اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عورت ہی ماری جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کے دفتر کے سامنے قتل ہونے والی خواتین کے ناموں کا حامل تابوت رکھنے کا مقصد یہ تھا کہ ان پر واضح ہو جائے اور عوام پر بھی کہ پولیس کے اقدامات نہ اٹھانے کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔
Pingback: آذربائیجان، خواتین کے قتل کے واقعات کی لہر، خطرے کی گھنٹی بجنے لگی - دی بلائنڈ سائڈ