پاکستانی نژاد لینا خان امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ مقرر

ایمازون، فیس بک، ایپل اور گوگل کی ناقد 32 سالہ لینا خان کا انتخاب امریکی صدر جو بائیڈن نے کیا اور سینیٹ نے رائے شماری کے ذریعے منظوری دی

امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستانی نژادخاتون کو ’’فیڈرل ٹریڈ کمیشن‘‘ کا سربراہ مقرر کردیا ہے، 32 سالہ لینا خان اس عہدے پر فائز ہونے والوں میں سب سے کم عمر ہیں۔ ایمازون، فیس بک، ایپل اور گوگل کی ناقد لینا خان کا انتخاب امریکی صدر جوبائیڈن نے کیا۔ سینیٹ نے بھی رائے شماری کے ذریعے ماہر قانون لینا خان کی بطور سربراہ” فیڈرل ٹریڈ کمیشن ” منظوری دے دی ہے۔
امریکی سینیٹ کی توثیق کے بعد لینا خان نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ کانگریس نے ایف ٹی سی (فیڈرل ٹریڈکمیشن) تشکیل دی تاکہ منصفانہ مقابلے کی فضا قائم رہے اور صارفین ، کارکن اور ایماندار کاروباری افراد کو فریب سے بچایا جاسکے۔ میں پوری ہمت کے ساتھ اس مشن کو برقرار رکھنے اور امریکی عوام کی خدمت کرنے کی منتظر ہوں۔

لینا خان کون ؟
لینا خان برطانیہ میں آباد ایک پاکستانی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ 11 برس کی عمرمیں ان کا خاندان امریکہ ہجرت کرگیا اور انہوں نے اپنی تعلیم امریکہ میں ہی مکمل کی۔ وہ ولیمز کالج اور ییل لا سکول سے فارغ التحصیل ہیں۔ لینا خان نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہِ قانون میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، جہاں وہ اجارہ داریوں کو کنٹرول کرنے کے قوانین (اینٹی ٹرسٹ لا)، صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے کے قانون اور اجارہ داریوں کی روک تھام کی روایات کے بارے میں پڑھاتی ہیں اور ریسرچ آرٹیکلز لکھتی ہیں۔
لینا خان کے اینٹی ٹرسٹ قوانین پر تحقیقاتی مقالوں کو معتبر حلقوں میں بہت زیادہ سراہا گیا، اور انھیں کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ یہ تحقیقاتی مقالے ییل لاء جرنل، ہارورڈ لاء ریویو، کولمبیا لاء ریویو اور شکاگو یونیورسٹی لاء ریویو میں شائع ہوچکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل لیناخان کی شادی ٹیکساس کے ایک کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر شاہ علی سے انجام پائی۔

لینا خان کی لائف کا ٹرننگ پوائنٹ
دوران تعلیم لینا خان نے ’ایمیزون اینٹی ٹرسٹ پیراڈوکس‘ کے عنوان پر تحقیقی مقالہ لکھا جو ییل لا جرنل میں شائع ہوا۔ اس مقالے میں انھوں نے اس نقطہ نظر کو رد کیا کہ اجارہ داریوں کے اینٹی ٹرسٹ قوانین، مطلوبہ ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اُس وقت تک اینٹی ٹرسٹ قوانین کی توجہ قیمتوں کو کم رکھنے پر مرکوز تھی اور پالیسی بنانے والوں نے کمپنیوں کی اجارہ داری کی جانب توجہ نہیں دی تھی۔جیسا کہ ایمیزون نے صارفین کے لیے مصنوعات کی قیمتیں کم کر دی تھیں، اس لیے اس کی مارکیٹ میں اجارہ داری کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے مداخلت سے گریز کیا۔ لیکن جب لینا خان نے اپنے تحقیقی مقالے میں اس اجارہ داری کو ڈیجیٹل مارکیٹ اور انٹرنیٹ صارفین کے لیے خطرہ قرار دیا تو لوگوں نے اینٹی ٹرسٹ قوانین کے بارے میں نئے زاویے سے سوچنا شروع کیا اور یوں انٹرنیٹ کے دور میں اجارہ داری کے قوانین کے بارے میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوا۔

اس نئی ذمہ داری سے قبل بھی لینا خان امریکی کانگریس کی ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے اینٹی ٹرسٹ قوانین، کمرشل اور انتظامی قانون کے وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، جہاں انھوں نے ڈیجیٹل مارکیٹوں میں ذیلی کمیٹی کی تفتیش کی رہنمائی میں مدد کی۔ جبکہ پروفیسر لینا خان فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کمشنر روہت چوپڑا کے دفتر میں قانونی مشیر اور اوپن مارکیٹس انسٹی ٹیوٹ میں قانونی ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں۔

لیناخان100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شامل
لینا خان کو امریکی میگزین ٹائم کی 100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس کا اعلان انھوں نے خود سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹائم میگزین کی خبر شیئر کر کے کیا تھا۔ لینا خان نے کہا ’میں ٹائم کی جانب سے دیے گئے اس اعزاز کے لیے ان کی شکرگزار ہوں۔‘


ٹائم کی ٹاپ 100 رہنماؤں کی فہرست میں ان ابھرتے ہوئے لیڈروں کی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے جو مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خدمت موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں ان کے اس کردار کو سراہا گیا ہے جس میں وہ ان بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داریوں کو چیلنج کر رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے