اٹلی میں پولیس ایک 18 سالہ لڑکی کی لاش تلاش کر رہی ہے، کیونکہ شبہ ہے کہ اسے اس کے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے اس لیے قتل کر دیا تھا کہ اس نے والدین کی مرضی سے شادی نہیں کی تھی۔
پولیس کے مطابق لگتا ہے کہ والدین اور تین قریبی عزیز اس مبینہ قتل میں ملوث ہیں اور اس وقت معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
یہ مبینہ واقعہ شمالی اٹلی کے ایک قصبے نوویلارا میں پیش آیا ہے، جہاں پچھلے سال ثمن عباس نے والدین کی مرضی سے شادی سے انکار کر دیا تھا جو اس کی شادی پاکستان میں ایک کزن سے کروانا چاہ رہے تھے۔ والدین سے بغاوت کرنے والی ثمن کو نومبر میں دار الامان میں منتقل کر دیا گیا تھا لیکن وہ 11 اپریل کو والدین کے پاس واپس آ گئی۔
پولیس 5 مئی کو ثمن کے والدین شبر عباس کے گھر پر آئی تھی لیکن پایا کہ گھر پر کوئی نہیں، جس پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو پتہ چلا کہ نہ صرف ان کے گھر بلکہ دیگر قریبی عزیز بھی اٹلی سے فرار ہو چکے ہیں۔ گھر کے قریب نصب سکیورٹی کیمروں سے پتہ چلا کہ 29 اپریل کو پانچ افراد ان کے گھر سے بیلچے، بالٹی اور دیگر اوزار لیے نکلے اور ڈھائی گھنٹے بعد واپس آئے۔ پولیس نے ان پانچوں کو شناخت کر لیا ہے اور یہ سب ثمن عباس کے خاندان ہی کے اراکین تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ یہ سب جرم میں معاون تھے لیکن انہیں اب تک ثمن کی لاش نہیں ملی ہے۔ پولیس علاقے کے نواح میں کنووں، نہروں اور سبزہ زاروں کی تلاش کر رہی ہے۔
جواب دیں