‏”دل جوان ہونا چاہیے،” دقیانوسی روایات کو توڑتی ہوئی عمر رسیدہ بھارتی خواتین

حال ہی میں بالی ووڈ کی معروف اداکارہ وحیدہ رحمٰن کی ایک وڈیو سامنے آئی جس میں وہ غوطہ خوری کرتی ہوئی دکھائی دیں، اور یوں معاشرے کی کسی عمر رسیدہ شخص سے توقعات اور دقیانوسی روایات کو توڑتی ہوئی نظر آئیں ۔ اس وقت وحیدہ رحمٰن کی عمر 83 سال ہے۔ ان کے علاوہ فٹنس کے حوالے سے معروف شخصیت 81 سالہ اوشا سومن کو بھی رسی ٹاپنے، ڈنڈ پلینے اور میراتھون میں دوڑنے پر سوشل میڈیا پر بہت سراہا گیا ہے۔

یہ دونوں عمر رسیدہ خواتین بوڑھوں کے حوالے سے روایتی نظریات کو بدل رہی ہیں۔ وہ مردانہ معاشرے کی روایتی سوچ کی پیروی کرنے کے بجائے ظاہر کر رہی ہیں کہ عمر کے باوجود خواتین کو اپنی دلچسپیوں کو ترجیح دینی چاہیے زندگی کو بھرپور انداز میں گزارنا چاہیے، بجائے اس کے کہ ان کی زندگی مرتے دم تک خاندان اور مرد کے گرد گھومتی رہے۔

‏69 سالہ رجنی چنڈی کو ہی لے لیں، وہ ایک گھریلو خاتون سے اداکارہ بنیں، وہ بھی قدامت پسند جنوبی ریاست کیرلا میں۔ ان کے اقدامات پر سوشل میڈیا پر بڑا ہنگامہ بھی کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا بدمعاشوں نے ان کے لباس کے حوالے سے بہت اعتراضات اٹھائے لیکن چنڈی کہتی ہیں کہ میں اپنی زندگی کا لطف اٹھانا چاہتی ہوں۔ میں نے اپنی تمام خاندانی اور سماجی ذمہ داریاں پوری کر لی ہیں اور اب میں خوشی سے جینا چاہتی ہوں۔

سوشل میڈیا پر راج کرتی دیگر معروف خواتین میں منجری وردے بھی شامل ہیں۔ 65 سال کی مصورہ نے ایک فونٹ خود ڈیزائن کیا ہے اور اس کے ذریعے خطاطی پر مبنی "ملبوسات” بنا رہی ہیں۔

لیکن بدلتے ہوئے حالات کے اشارے محض سوشل میڈیا سے ہی نہیں مل رہے۔ بلکہ حالیہ چند سالوں میں کئی اشتہاروں میں بھی ایسا نظر آیا ہے۔ مثلاً Dove کی مصنوعات اور ووڈا فون جیسے ٹیلی کام سہولیات دینے والے اداروں نے عمر رسیدہ خواتین کو ایک نئے روپ میں پیش کیا ہے، ایک با اختیار اور خود مختار عورت کے کردار میں جو اپنے خاندان سے ہٹ کر اپنی ایک ذاتی شناخت بھی رکھتی ہے۔

اس بدلتے ہوئے منظر نامے کو ایک صورت مالا وجے کمار نے بھی دی ہے، ایک ایسی خاتون جنہوں نے عمر کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا ہے۔ چنئی میں رانے والا 57 سالہ مالا تیرتی ہیں، سائیکل چلاتی ہیں اور میراتھون دوڑ میں بھی حصہ لیتی ہیں، یہی نہیں ایک کیئر ہوم چلانے میں بھی مدد دے رہی ہیں، یوں سماجی منصوبوں میں رضاکار بھی ہیں اور ہمالیہ کے کئی بلند و بالا اور مشکل ترین ٹریکس بھی کر چکی ہیں۔

وہ کہتی ہیں "مجھے کسی چیز نے نہیں روکا، ایک گھٹنے کے مسائل کے باوجود کہ جس پر میں نے ڈاکٹر اور مسلسل ورزش کے ذریعے قابو پایا۔ میرے خیال میں آپ شوق رکھتی ہیں تو عمر کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔

‏69 سالہ مالا رامدورائی بھی اس عمر میں کئی دلچسپیاں رکھتی ہیں۔ وہ معذوروں کے لیے ایک اسکول چلانے میں مدد دے رہی ہیں جبکہ ایک معروف موسیقار بھی ہیں اور ایک پبلشنگ کمپنی کے بورڈ کا حصہ بھی ہیں۔ کہتی ہیں کہ انہیں کھانا پکانا، مطالعہ کرنا اور گلوکاری پسند ہیں۔ ورزش ان کا معمول ہے، شوخ رنگ پہنتی ہیں، وہ بھی بڑے بڑے زیورات کے ساتھ اور اپنے شوہر کے ساتھ ایک دنیا گھوم چکی ہیں۔ "مجھے عمر بڑھنے کی پریشانی نہیں بلکہ عمر میرے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ ہر آنے والا آپ کو ملنے والا تحفہ ہے اور مجھے اپنے مددگار شوہر اور خاندان کی بدولت کئی کام کرنے کا موقع ملا ہے۔”

گریا وینکاٹسن کے لیے زندگی بہت مختصر ہے، اسے معاشرے کی نظر سے نہیں سمجھنا چاہیے۔ چنئی کی 70 سالہ خاتون اپنے دن کا آغاز عموماً 50  کلومیٹرز سائیکلنگ سے کرتی ہیں۔ وہ ایک چیمپئن تیراک ہیں اور ایک کامیاب مصورہ بھی، جن کے فن پارے حال ہی میں ایک خیراتی ادارے کے لیے نیلام کیے گئے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ میں چھوٹے موٹے کاموں کا بھرپور لطف اٹھاتی ہوں، اپنے گھر کی صفائی اور سجاوٹ اور باغیچہ میں وقت گزارنا پسند ہے۔ مجھے اچھا پہننا اور دوسروں سے مختلف نظر آنا اچھا لگتا ہے۔ خریداری کرنا اور سال میں کم از کم دو مرتبہ سفر کرنا، نئے لوگوں سے ملنا اور نئے دوست بنانا بھی انہیں پسند ہے۔ میں روایتی نقطہ نظر پر یقین نہیں رکھتی، آپ کو ایک ہی زندگی ملی ہے، اسے ویسے گزاریں جیسی آپ چاہتی ہیں۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے