امریکی پولیس پاکستانی طالبہ کے چہرے پر تیزاب پھینکنے والے کی تلاش میں

"تین ہفتے ہسپتال میں گزارے ہیں، اب بھی عالم یہ ہے کہ کچھ کھا بھی نہیں سکتی۔ ٹھیک سے دِکھائی بھی نہیں دیتا۔ ایک آنکھ کچھ کچھ کام کر رہی ہے، اس سے بھی رنگ نظر نہیں آ رہے۔ اندازہ نہیں تھا کہ پانچ منٹ میں زندگی یوں بدل جائے گی۔” یہ کہنا تھا 21 سالہ نافیہ اکرام کا جو نیو یارک میں ایک نامعلوم شخص کی جانب سے تیزاب کے حملے میں بری طرح زخمی ہوئی ہیں۔ اس وقت پولیس مجرم کی تلاش میں سرگرداں ہے اور اس نے 10 ہزار ڈالرز کے انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے جبکہ نافیہ کی مدد کے لیے GoFundMe پیج پر اب تک تقریباً 4 لاکھ ڈالرز جمع ہو چکے ہیں۔

یہ واقعہ 17 مارچ کی رات سوا 8 بجے ایل مونٹ، نیو یارک میں پیش آیا، جب نافیہ اپنے گھر کے سامنے گاڑی سے سامان نکالنے میں اپنی والدہ کی مدد کر رہی تھیں۔ جیسے ہی وہ گاڑی بند کر کے گھر میں داخل ہونے لگیں، ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور ان کے چہرے پر تیزاب انڈیل دیا۔

‏21 سالہ نافیہ کی آنکھوں، چہرے، سینے اور بازوں پر شدید زخم آئے تھے، بلکہ اس دوران تیزاب ان کے منہ میں بھی داخل ہو گیا تھا اور ڈاکٹروں کے مطابق اگر ان کے والدین مدد کے لیے نہ ہوتے اور وہ 911 پر کال نہ ملاتے تو تیزاب پھیپھڑوں میں چلا جاتا اور ان کی جان بھی جا سکتی تھی۔ نافیہ نے بتایا کہ "میں گھر میں داخل ہوئی، بری طرح رو رہی تھی، ہوش اڑے ہوئے تھے، ابو سے کہا کسی نے میرے چہرے پر کچھ پھینکا ہے، وہ بولے اف خدایا! یہ تیزاب ہے۔”

لیکن پتہ چلنے کے باوجود والدین نے اپنی بیٹی کو بچانے کی پوری کوشش کی، جس کے دوران ان کے ہاتھ بھی جل گئے۔ اس دوران نافیہ کی آنکھوں میں کانٹیکٹ لینس بھی پگھل گئے تھے اور ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ ان کی بینائی واپس آ پائے گی یا نہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سیاہ رنگ کی ہوڈی پہنے مجرم کا قد 6 فٹ 2 انچ لگتا ہے اور وہ پتلا دبلا ہے۔ انہیں شبہ ہے کہ یہ شخص ایک سرخ رنگ کی نسان Altima میں جائے وقوعہ سے فرار ہوا ہے۔ پڑوسی کے گھر میں لگے CCTV کیمرے سے ملنے والی وڈیو میں اس شخص کو دیکھا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں ایک سفید رنگ کا کپ تھا، جس میں تیزاب تھا۔ اس نے دستانے بھی پہن رکھے تھے یعنی اسے بخوبی اندازہ تھا کہ یہ کتنا خطرناک مواد ہے۔ پولیس نے مجرم کی گرفتاری کے لیے اہم اطلاع دینے پر 10 ہزار ڈالرز کے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

نافیہ فاطمہ کے طبی اخراجات، ہوم سکیورٹی، وکیل کی فیس کے لیے بنائے گئے GoFundMe پر بنائے گئے پیج پر اب تک تقریباً 4 لاکھ ڈالرز جمع ہو چکے ہیں۔

والدین کی اکلوتی اولاد نافیہ ہوفسٹرا یونیورسٹی کی طالبہ  ہیں اور ان کی منزل طب کا شعبہ تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے