کم عمری کی شادی کے مسئلے پر بات کرتی پشتو ویب سیریز

‏’گوڈے’ پاکستانی معاشرے میں کم عمری کی شادی کے موضوع پر بنائی گئی ایک پشتو ویب سیریز ہیں، جس کے لیے ہدایات معروف پشتو مصنف بخت رواں بخت نے دی ہیں بلکہ یہ ڈراما تحریر بھی انہی کی ہے۔

اس میں پشتو دنیا کے نئے اور ابھرتے ہوئے فن کار اپنی اداکاری کے جوہر تو دکھا ہی رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ پشتو مواد کے حوالے سے بھی ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

پشتو میڈیا بالخصوص فلم اپنے گھٹیا معیار اور حقیقت سے دُور پرے کی کہانیوں کی وجہ سے ہمیشہ تنقید کی زد میں رہی ہے اور وہ ایسے کلچر کی نمائندگی کرتی ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ پشتونوں کی اکثریت اس رجحان کو تبدیل کرنا چاہتی ہے کہ بندوق اور لڑکی دونوں مرد کے پاس ہوں گی۔

‏’گوڈے’ ایک بہتر کہانی اور بہتر پروڈکشن معیار کے ذریعے پشتو فلم اور ڈرامے کی صنعت کو ایک نیا موضوع دے رہی ہے اور بہتر کہانیوں کی طرف آمادہ کر رہی ہے۔

پاکستان میں کم عمری کی شادی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد اب یہ معاملہ ہر صوبہ خود ذمہ دار ہے کہ وہ شادی کی عمر کے لحاظ سے قانون بنائے۔ اس لیے یہ سیریز اس مسئلے کو مقامی تناظر میں پیش کرے گی کیونکہ پشتونوں کی اکثریت پاکستان میں رہتی ہے جن کی تعداد 35 ملین ہے۔

چائلڈ میرج ایکٹ 1929ء، جو قیامِ پاکستان سے بھی پہلے کا بنا ہوا ہے اس قانون کا بنیادی حصہ ہے جو شادی کی کم از کم عمر طے کرتا ہے۔ پہلے یہ عمر 14 سال تھی جسے بعد میں 1961ء کے مسلم فیملی لا آرڈیننس کے تحت بڑھا کر لڑکیوں کے لیے 16 اور لڑکوں کے لیے 18 سال کر دیا گیا۔ البتہ پاکستان کی سینیٹ میں منظور ہونے والے نئے بل کے بعد اب یہ عمر کم از کم 18 سال مقرر کی گئی ہے۔

سندھ اسمبلی نے 2014ء میں اتفاقِ رائے سے چائلڈ میرج ایکٹ منظور کیا تھا جس میں لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کی گئی تھی اور اس کی کم عمری میں شادی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ ایسا ہی بل 2014ء میں بھی اسمبلی میں پیش کیا گیا لیکن خیبر پختونخوا میں محض دعوے ہیں اور اب تک کوئی قانونی پیش رفت نہیں ہوئی۔ 2019ء میں اعلان بھی کیا گیا کہ اس حوالے سے ایک مجوزہ قانون پر کام کیا جا رہا ہے لیکن یہ قانون ابھی تک اسمبلی میں نہیں آیا۔

اقوام متحدہ کے ادار برائے اطفال ‘یونیسیف’ کے مطابق پاکستان میں 21 فیصد لڑکیوں کی شادیاں 18 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہیں۔  پاکستان 2030ء تک کم عمری کی شادی کے خاتمے کا ہدف رکھتا ہے جو اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDG) میں شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے