لڑکوں کو گھریلو کام سکھانے کے لیے اسکول اسپیشل کورس کروانے لگا

اکیسویں صدی کے آغاز کو بھی 21 سال گزر چکے ہیں اور آج بھی مردوں کی اکثریت یہی سمجھتی ہے کہ گھریلو کام خواتین کی ذمہ داری ہیں۔

خواتین کے حقوق پر صدیوں سے جاری محنت کی بدولت اب ایسے مردوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو گھریلو کام سر انجام دینے میں اپنے گھر کی خواتین کا ہاتھ بٹاتے ہیں لیکن صدیوں کی بُری عادت سے چھٹکارا پانے میں ابھی کچھ وقت ضرور لگے گا اور اس عمل کو تیز تر کرنے کے لیے اسپین کے ایک اسکول نے ایک خاص طریقہ اپنایا ہے۔

اسپین کے مونٹی کاستیلو کالج نے ایک ایسے کورس کا آغاز کیا ہے جس میں سب کو زندگی میں کام آنے والی مہارتیں سکھائی جاتی ہیں اور یہ کورسز سب کے لیے ہیں یعنی اس میں لڑکوں کو بھی کھانا پکانے، صفائی کرنے اور سلائی کڑھائی کی مہارت سکھائی جاتی ہے۔

اس پروگرام کا مقصد صنفی توازن کو فروغ دینا اور لڑکوں کو خود مختار بنانا ہے۔ اس کورس کے ذریعے لڑکے گھر کے کاموں میں حصہ ادا کرتے اور یوں صنفی مساوات کا عمل گھر سے شروع کرنے کی سمت میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہیں۔

یہ پروگرام اسکول انتظامیہ میں شامل رضاکار سکھاتے ہیں اور چند طلبہ کے تو والدین بھی مثال قائم کرنے کے لیے اس عمل میں تعاون کر رہے ہیں۔

اس پروگرام کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے اور اس کورس کی تصویریں انٹرنیٹ پر کافی عام ہو رہی ہیں۔ جنہیں دیکھ کر بچوں میں گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ بڑے ہو کر اپنی زندگی میں ایک نمایاں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ والدین گھر پر وقت کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کو سارے کام نہیں سکھا پاتے ہیں اور یوں اسکول میں ان کا سیکھ لینا بہت اچھی بات ہے۔ اس سے بچوں کو خود مختار بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ گھریلو کام سیکھنا محض صنفی مساوات کے لیے ہی نہیں بلکہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس سے لڑکے مکمل خود مختار ہو سکتے ہیں اور ہمیشہ اپنی ماں کے محتاج نہیں رہتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دوسرے اسکول بلکہ ممالک بھی ایسے ہی کورسز کروائیں۔

گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا شادی کے بعد ایک کامیاب زندگی کا ایک عنصر سمجھا جاتا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق امریکا میں نصف سے زیادہ 56 فیصد شادی شدہ افراد گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کو بہت اہم گردانتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کامیاب شادی کے لیے گھریلو کاموں میں ہاتھ بٹانے کو ضروری سمجھنے والے افراد میں شادی شدہ مردوں کی تعداد 63 فیصد ہے اور خواتین ان سے کم یعنی 58 فیصد ہیں۔

تحقیق نے یہ بھی پایا ہے کہ نئی نسل میں گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کا رحجان زیادہ ہے۔ 18 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں یہ شرح 67 فیصد ہے جبکہ 30 سے 49 سال کے 63 فیصد افراد گھریلو کاموں کو بہت اہم سمجھتے ہیں۔ البتہ 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں یہ شرح 57 فیصد اور 65 سے زیادہ کی عمر میں گرتے گرتے 56 فیصد ہو جاتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے