خواتین کو مردوں کے مقابلے میں اوسطاً صرف تین چوتھائی حقوق حاصل، عالمی رپورٹ

ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ وبا کئی ملکوں میں صنفی عدم مساوات کو بڑھا رہی ہے اور عالمی سطح پر قانوناً خواتین کے مردوں کے مقابلے میں محض تین چوتھائی حقوق حاصل ہیں۔ اس وقت دنیا کو جس صورت حال کا سامنا ہے، اس میں خدشہ ہے کہ اب تک جو پیشرفت ہوئی ہے، وہ نہ ضائع ہو جائے۔

بینک نے ‘خواتین، کاروبار اور قانون’ کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کووِڈ-19 نے روزگار اور تعلیم کے شعبوں میں خواتین کو درپیش چیلنجز کہیں بڑھا دیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند ملکوں میں قانون سازی کے معاملات بہتر تو ہوئے ہیں لیکن دیگر ممالک میں خواتین کو معاشی مواقع کے حوالے سے قانونی جکڑ بندیوں کا سامنا ہے۔ وبا نے صنفی بنیاد پر تشدد کو بھی بڑھایا بلکہ اس کی شدت اور کثرت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ بینک نے مطالبہ کیا ہے کہ بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں، سرکاری مراعات اور حاملہ خواتین کو ملازمت سے نکالنے پر پابندی کے قانون جیسے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دنیا کے 100 ممالک میں سرے سے ایسا کوئی قانون موجود ہی نہیں کہ جہاں مردوں اور خواتین کو ایک ہی کام کی برابر تنخواہ دی جائے۔

ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس کہتے ہیں کہ قومی معیشت میں خواتین کی بھرپور شمولیت کی ضرورت ہے تاکہ ترقیاتی نتائج بہتر طریقے سے حاصل ہو سکیں۔ خواتین کو بھی سرمائے تک ویسی ہی رسائی حاصل ہونی چاہیے جیسی مردوں کو حاصل ہے، انہیں مردوں ہی کی طرح وراثت میں حق بھی ملنا چاہیے اور کووِڈ-19 سے معیشت کی جامع اور بھرپور انداز میں بحالی کے لیے کوششوں میں خواتین کو مرکزی حیثیت ملنی چاہیے۔

رپورٹ میں ورلڈ بینک کے عالمی انڈیکس کا اوسط اسکور 76.1 ہے، جو ایک سال پہلے کے 75.5 سے کچھ زیادہ ہے۔ انڈیکس مختلف عوامل کی پیمائش کرنے کے بعد اس کی بنیاد پر اسکور دیتا ہے، جس میں 100 کا مطلب ہے کہ خواتین اور مردوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ یہ اسکور صرف بیلجیئم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لیٹویا، لکسمبورگ، پرتگال اور سوئیڈن نے ہی حاصل کیا ہے جبکہ 90 سے زیادہ اسکور رکھنے والے 39 ممالک میں 28 کا تعلق آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (OECD) کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے۔

ان کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک کا اسکور سب سے کم 51.5 ہے۔

اگر ہم رپورٹ میں پاکستان کا اسکور دیکھیں تو یہ 55.6 ہے۔ پاکستان کا سب سے زیادہ اسکور خواتین کو کام کرنے کی قانونی اجازت پر ملا ہے جو 100 میں سے 100 ہے جبکہ سب سے کم ادائیگی کے حوالے سے قانون پر ہے جو صرف 25 ہے۔ اس کے علاوہ شادی کے حوالے سے روک ٹوک، بچوں کے بعد خواتین کو کام کرنے کی اجازت، خواتین کو کاروبار کا آغاز کرنے اور اسے چلانے، وراثت میں صنفی تفریق اور پنشن کے حوالے سے قانون میں بہتری کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے