پولیس تحویل میں جنسی تشدد، نودیپ کور کی گرفتاری عالمی موضوع

بھارت میں نئے زرعی قوانین کے حوالے سے جاری احتجاج کے دوران 23 سالہ دلت کارکن نودیپ کور کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن کا خاندان اُن کی گرفتاری کے خلاف پنجاب اور ہریانہ کی اعلیٰ عدالت جانے پر غور کر رہا ہے کیونکہ دورانِ حراست نودیپ کو بدترین جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

نودیپ کو 12 جنوری کو دہلی کے باہر مظاہرے کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کی گرفتاری کو تب عالمی توجہ حاصل ہوئی جب امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی اور خواتین کی حقوق کی نامور کارکن مینا ہیرس نے ایک ٹوئٹ میں نودیپ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

مینا کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ "ایک شدت پسند گروہ کی جانب نے اپنی تصویر جلتے دیکھنا عجیب ہے، لیکن تصور کیجیے کہ اگر مین بھارت میں ہوتی تو میرے ساتھ کیا ہوتا۔ آئیے میں آپ کو بتاتی ہوں کیا ہوتا –23 سالہ مزدور حقوق کی کارکن نودیپ کور کو گرفتار کیا گیا، پولیس کی تحویل میں جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ 20 دن گزر جانے کے بعد بھی اب تک تحویل میں ہے اور اس کی ضمانت نہیں کی جا رہی۔”

ہیش ٹیگ ‎#ReleaseNodeepKaur کے ساتھ ایک الگ ٹوئٹ کرتے ہوئے مینا ہیرس نے کہا کہ "معاملہ صرف زرعی پالیسی کا نہیں ہے۔ اپنی آواز بلند کرنے والی مذہبی اقلیت پر ظلم کا ہے۔ پولیس تشدد، جارحانہ قوم پرستی اور مزدوروں کے حقوق پر حملے کا ہے۔ یہ عالمی جبر کا ہے۔ اب کوئی مجھے یہ نہ کہے کہ ہمارے معاملات سے دُور رہو۔ یہ سب ہمارے مسائل ہیں۔”

نودیپ سونی پت میں مزدور آدھیکار سنگھٹن کی رکن ہیں اور نومبر کے اوائل سے ہی نئے زرعی قوانین کے خلاف تحریک کا حصہ تھیں۔ انہیں 12 جنوری کو کنڈلی، ہریانہ میں ایک کارخانے کے قریب مظاہرے میں گرفتار کیا گیا۔ انہیں ضابطہ تعزیرات کی دفعہ 307 کے تحت گرفتار کیا گیا یعنی اقدامِ قتل کی دفعہ کے تحت۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک ان کی دو مرتبہ ضمانت مسترد ہو چکی ہے، جو ان پر موجود الزامات کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔

اب نودیپ کو پولیس تحویل میں 25 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔ نودیپ کی بہن راجویر اور ان کے وکیل کہتے ہیں کہ پولیس اہلکاروں نے نودیپ کو سخت جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

لیکن سونی پت پولیس ہراسگی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے دعویٰ کر رہی ہے کہ نودیپ نے خصوصی طبّی معائنے سے انکار کر دیا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ ان پر کوئی جنسی تشدد نہیں ہوا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ نودیپ نے کرنال جیل منتقل ہونے سے پہلے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایسے کسی حملے کا ذکر عدالت کے سامنے بھی نہیں کیا۔

نودیپ کا تعلق پنجاب کے سری مکتسر صاحب قصبے سے ہے، جبکہ وہ کنڈلی میں ایک بلب بنانے والے کارخانے میں کام کرتی ہیں۔ ان کی بہن نے بتایا کہ اپنے خاندان کی مالی مشکلات کی وجہ سے نودیپ نے 12 جماعتیں پڑھنے کے بعد کام سنبھال لیا تھا اور وہ مستقبل میں جامعہ دہلی میں پڑھنے کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے