امریکی کانگریس نے "ملالہ یوسفزئی اسکالرشپ ایکٹ” کی منظوری دے دی ہے جو میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی پاکستانی خواتین کو دستیاب وظائف میں اضافہ کرے گا۔
مارچ 2020ء میں ایوانِ نمائندگان کا منظور شدہ یہ بل امریکی سینیٹ نے منظور کیا ہے۔ اب یہ بل وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لیے موجود ہے۔
یہ بل امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات (یو ایس ایڈ) کو 2020ء سے 2022ء کے دوران پاکستان کے لیے اعلیٰ تعلیم کے اسکالرشپ پروگرام کے کم از کم 50 فیصد وظائف خواتین کو دینے کا پابند بناتا ہے۔
یہ بل یو ایس ایڈ سے پاکستان میں تعلیمی پروگراموں کو بہتر بنانے اور ان کی رسائی بڑھانے کے لیے پاکستان کے نجی شعبے اور امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مشاورت کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافہ بھی طلب کرتا ہے۔
ان کے علاوہ یہ بل یو ایس ایڈ سے کہتا ہے کہ وہ پروگرام کے تحت دی گئی اسکالرشپس کی تعداد، صنفی، شعبہ جاتی اور ڈگری کی بنیاد پر ان کی تقسیم اور دیگر حوالے سے بھی ہر سال آگاہ کرے۔
ملالہ یوسفزئی نے 10 اکتوبر 2014ء کو بھارت میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ نوبیل کا امن انعام جیتا تھا، جو انہیں "بچوں اور نوعمر افراد پر مظالم اور ان کے تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے پر” دیا گیا تھا۔
ملالہ کو اکتوبر 2012ء میں پاکستانی طالبان نے اسکول سے گھر جاتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ اس کی وجہ 2008ء میں ان کا پاکستانی طالبان کے قبضے میں موجود علاقوں میں خواتین کی تعلیم تک رسائی کے حوالے سے تحاریر لکھنا تھا۔
2010ء میں یو ایس ایڈ نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو 6 ہزار سے زیادہ وظائف دیے۔ یہ بل اس پروگرام کو مزید توسیع دیتا ہے۔
جواب دیں