بھارت میں میٹرک کے امتحانات میں ایک پرچے میں انتہائی زن بیزارانہ (misogynist) جملوں نے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ نہ صرف بچوں کے والدین اور عموماً سوشل میڈیا صارفین بلکہ حزب اختلاف کی مرکزی جماعتیں بھی اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (CBSE) سخت تنقید کی زد میں ہے، جس نے بعد ازاں معذرت بھی کی اور کہا کہ اس سوال کو پرچے سے خارج سمجھا جائے گا اور طلبہ کو اس کے پورے نمبر دیے جائیں گے۔
یہ کلاس 10 میں انگریزی زبان و ادب کا پرچہ تھا ، جس کے چند سوالات کی تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں کہ کس طرح خواتین کو نو عمری میں ہی اپنے شوہر کی اطاعت کرنی چاہیے۔ متنازع جملوں میں سے ایک یہ تھا کہ بیوی کی آزادی سے والدین کا اپنے بچوں پر اختیار ختم ہو جاتا ہے۔
"اپنے شوہر کے طور طریقوں کو قبول کر کے ہی کوئی ماں اپنے بچوں کی اطاعت اور فرمانبرداری حاصل کر سکتی ہے۔ خواتین نے اپنے شوہروں کے احکامات کی تعمیل چھوڑ دی ہے، جو بچوں اور ملازمین میں نظم و ضبط نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔”
ان جملوں سے والدین اور آن لائن صارفین بھڑک اٹھے اور کچھ ہی دیر میں سیاست دان بھی میدان میں کود پڑے اور اس معاملے کی تحقیقات اور بورڈ کی جانب سے باضابطہ معذرت کرنے کا مطالبہ کیا۔
ملک میں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ "یقین نہیں آ رہا! کیا ہم اپنے بچوں کو یہ فضولیات پڑھا رہے ہیں؟
Unbelievable! Are we really teaching children this drivel?
Clearly the BJP Government endorses these retrograde views on women, why else would they feature in the CBSE curriculum? @cbseindia29 @narendramodi?? pic.twitter.com/5NZyPUzWxz
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) December 13, 2021
پھر پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لائیں اور اسے ہولناک واقعہ قرار دیا۔ "مجھے اس مواد پر سخت اعتراضات ہیں۔ یہ تعلیم اور امتحانات کے انتہائی ناقص معیار کی عکاسی کرتا ہے اور ایک ترقی پسندانہ اور با اختیار معاشرے کے اصولوں کے خلاف ہے۔”
اس کے بعد وہ اور حزبِ اختلاف کے دیگر اراکین پارلیمانی سیشن سے احتجاجاً بائیکاٹ کر گئے۔
بعد ازاں، بورڈ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ امتحانی پرچے کا یہ حصہ بورڈ کی رہنما ہدایات کے مطابق نہیں تھا۔ اس نے تحقیقات کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے اور مستقبل میں سوالات بنانے کے عمل کو مزید بہتر بنانے کا عہد کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ امتحانی پرچوں کی وجہ سے کوئی تنازع پیدا ہوا ہو۔ رواں سال بورڈ معاشرتی علوم کے پرچے میں 2002ء کے گجرات فسادات کے حوالے سے ایک سوال پر بھی معذرت کر چکا ہے۔
جواب دیں