ایک جدید تحقیق کے مطابق اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مرد ڈاکٹر خواتین ڈاکٹروں کے مقابلے میں تقریباً 20 لاکھ ڈالرز زیادہ کماتے ہیں۔ یہ انکشاف جریدہ ‘ہیلتھ افیئرز’ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں ہوا ہے جو صنفی مساوات (gender equality) کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں پر روشنی ڈالتا ہے۔
رینڈ کارپوریشن کے محقق اور اس مقالے کے مصنف کرسٹوفر ویلی کا کہنا ہے کہ شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عملی ماحول مردوں کے مقابلے میں خواتین ڈاکٹروں کے لیے کافی مختلف ہے۔ اس تحقیق میں ہمارا سوال سادہ سا تھا کہ پیشہ ورانہ زندگی یعنی پورے کیریئر میں ان حالات کے حقیقی اثرات کیا پڑتے ہوں گے؟ حقیقت یہ نکلی کہ یہ فرق کئی ملین ڈالرز کا ہے۔
یہ تجزیہ 2014ء سے 2019ء کے درمیانی عرصے میں ڈاکٹروں کی علانیہ تنخواہوں کے ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں 80 ہزار سے زیادہ ڈاکٹروں کی آمدنی سامنے آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بیویوں کی تنخواہیں شوہروں جتنی نہیں، نیا عالمی سروے
تحقیق نے دیگر عوامل کو بھی مدنظر رکھا ہے جو مردوں اور خواتین کی تنخواہوں کے فرق کی وجہ ہو سکتے ہیں مثلاً مخصوص شعبے کا انتخاب، تجربہ، کام کا دورانیہ، مقام اور مریضوں کی تعداد وغیرہ۔ ان تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے ایک ماڈل ترتیب دیا کہ 40 سال سے زیادہ کی پیشہ ورانہ زندگی میں دونوں کی آمدنی میں کتنا فرق پڑ سکتا ہے۔
نتائج کے مطابق یہ فرق طب کے ہر شعبے میں دیکھا گیا، یہاں تک تجربے اور کام کے دورانیہ کے عوامل کو مد نظر رکھنے کے بعد بھی۔ مثلاً بنیادی دیکھ بھال کے شعبے میں مرد ڈاکٹر خواتین معالجین کے مقابلے میں تقریباً 9 لاکھ ڈالرز زیادہ کماتے ہیں۔ سرجیکل یعنی جراحی کے شعبوں میں تو مرد خواتین سے 25 لاکھ ڈالرز زیادہ کما جاتے ہیں۔
20 لاکھ ڈالرز کا فرق مخصوص شعبوں کے براہ راست تقابل میں سامنے آیا، البتہ اس میں اس امر کی عکاسی نہیں ہوتی کہ عام طور پر خواتین کم آمدنی رکھنے والی طبّی پیشوں میں کام کرتی ہیں۔
یہ اس بابت ہونے والی دیگر تحقیق کی تصدیق کرتی ہے، جن میں صنفی بنیاد پر آمدنی میں فرق دیکھا گیا ہے۔ کیریئر کے آغاز ہی سے مرد خواتین سے زیادہ کماتے ہیں اور خواتین کبھی ان تک نہیں پہنچ پاتیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین سی ای اوز کی اوسط تنخواہ میں دو فیصد کمی
گو کہ اس تجزیے میں 40 سال کے پیشہ ورانہ دور کا اندازہ مرد اور خواتین دونوں کے لیے لگایا گیا ہے لیکن عملی امتیاز کی بنیاد وجہ سے بچوں کی ذمہ داری زیادہ تر خواتین ہی کے کاندھوں پر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں مردوں سے پہلے ہی یہ شعبہ چھوڑنا پڑتا ہے۔ یوں آمدنی کا یہ فرق مزید بڑھ جاتا ہے۔
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین طب میں کس شعبے کا انتخاب کرتی ہیں۔ بنیادی ڈاکٹرز اور بچوں کے معالجین جو عموماً خواتین ہی ہوتی ہیں، کو آرتھوپیڈک سرجنز کے مقابلے میں کم آمدنی حاصل ہوتی ہے جو زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔
پھر طب کے شعبے میں طالب علم عام طور پر اپنے شعبے کا انتخاب عین اس وقت کرتے ہیں جو عموماً ان کی شادی کا دور ہوتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اگر کوئی مخصوص شعبہ بچوں کی دیکھ بھال کرنے یا والدین کو چھٹیاں دینے کی اجازت نہیں دیتا تو وہ خواتین کو داخل ہونے سے روک سکتا ہے۔
اس تحقیق میں صنفی بنیاد پر تنخواہوں میں فرق تقریباً ہر شعبے میں دیکھا گیا ہے۔
جواب دیں