افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے طالبان نے جمعے کو ایک خصوصی فرمان جاری کیا ہے، جس میں متعلقہ اداروں کو خواتین کے حقوق کے تحفظ کا حکم دیا گیا ہے۔
اس فرمان میں عبوری افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امارتِ اسلامیہ کی قیادت نے تمام متعلقہ اداروں، علمائے کرام اور قبائلی رہنماؤں سے خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے عملی و سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس اعلان میں شریعت کے تحت خواتین کو ملنے والے کئی حقوق دینے کا مطالبہ تو کیا گیا ہے لیکن انسانی و خواتین کے حقوق کے اداروں کے بنیادی مطالبات کا ذکر تک شامل نہیں، مثلاً تعلیم اور روزگار کا۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، افغانستان میں خواتین کا غیر معمولی مظاہرہ
اس فرمان میں ابتدا میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کے بعد شادیوں اور بیواؤں کے حقوق پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی خاتون پر شادی کے لیے جبر یا دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔ البتہ کم عمری کی شادیوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
اس کے علاوہ لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کے اداروں پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی کہ جن میں تعلیم معطل ہے جبکہ خواتین کی ملازمت اور روزگار کا بھی کوئی تذکرہ نہیں۔
مختلف ممالک کی حکومتوں، اقوامِ متحدہ اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے طالبان کی واپسی کے بعد خواتین کے حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا طالبان سے مطالبہ ہے کہ وہ ایک جامع حکومت تشکیل دیں اور اقلیتوں اور خواتین سمیت سب افغانوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں بے امنی، خواتین اور بچوں کی اموات میں اضافہ
اب عالم یہ ہے کہ افغانستان میں خواتین کی بڑی تعداد کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ لڑکیاں اور خواتین تعلیم کے حق سے محروم ہیں جس کی وجہ سے اہم عالمی ادارے افغانستان کی امداد بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت بڑھتی ہوئی غربت، غذائی قلت اور تباہ ہوتی معیشت کی وجہ سے ایک انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں 2.4 کروڑ افراد، یعنی ملک کی کُل آبادی کے 65 فیصد، کو اگلے سال تک جان بچانے والی امداد کی ضرورت پڑے گی، جبکہ خدشہ ہے کہ 90 لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
Pingback: طالبان کا اعلان، امریکا کا خیر مقدم لیکن ماہرین کی جانب سے اعتراضات - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: افغان خواتین کی مدد کی جائے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے - دی بلائنڈ سائڈ