ارجنٹینا، ایک سال میں 250 خواتین کا قتل، یعنی ہر 35 گھنٹے میں ایک

گزشتہ 12 سال کے دوران 214 خواتین موجودہ یا سابق پولیس افسروں کے ہاتھوں قتل ہوئی ہیں

ارسلا باہیلو شاید آج بھی زندہ ہوتی۔ اس 18 سالہ لڑکی نے وہ سب کچھ کیا جو اسے کرنا چاہیے۔ اس نے اپنے سابق بوائے فرینڈ کے خلاف تشدد کی شکایت بھی درج کروائی تھی اور سوشل میڈیا پر مدد بھی طلب کی تھی۔ لیکن 8 فروری کو اسے خنجر کے کم از کم 15 وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ اس کا سابق بوائے فرینڈ ماتیاس مارتینز ایک پولیس افسر تھا اور یہ واقعہ ارجنٹینا کے صوبے پامپاس میں روہاس کے قصبے سے چند میل دور پیش آیا۔ اب وہ زیر حراست ہے لیکن تفتیش میں تعاون سے انکاری ہے اور اب تک تحریری بیان بھی نہیں دیا اور نہ ہی اس کا وکیل مقدمے کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دے رہا ہے۔

ارسلا کی موت سے پہلے ان کے وکیل نے 2020ء میں ایک کم عمر لڑکی کا استحصال کرنے کے الزام میں مارتینز کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ لیکن یہ درخواست تب پیش ہوئی جب جنوری میں عدالت میں تعطیلات تھیں۔ یوں مارتینیز دندناتا پھرتا رہا اور اب ایک دوسرے جرم میں قید بھگت رہا ہے۔ اس نے ارسلا کو قتل کرنے کے دو ہفتے بعد ایک دوسری کم عمر لڑکی کو دھمکایا اور زخمی کیا اور یوں چار سال قید کی سزا پائی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، خواتین کے قتل کے واقعات بالآخر خبروں میں آنے لگے

ارجنٹینا کی وزیر برائے خواتین ایلزبتھ گومیز الکورتا کہتی ہیں کہ ارسلا کا واقعہ اب ایک معمول لگتا ہے۔ ملک میں 2020ء میں 250 سے زیادہ خواتین کے قتل کے واقعات پیش آئے، یعنی ہر 35 گھنٹے میں ایک خاتون موت کے گھاٹ اتار دی گئیں۔ ان میں سے 41 خواتین ایسی تھیں جنہوں نے پہلے ہی پولیس میں شکایات درج کروا رکھی تھیں لیکن عمل درآمد ہونے سے پہلے ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ 2021ء کے ابتدائی آٹھ مہینوں میں کم از کم 118 خواتین کے قتل کے واقعات رجسٹر ہوئے ہیں۔ ان تصدیق شدہ واقعات میں سے 13 فیصد میں قاتل سکیورٹی فورسز سے تعلق رکھتا تھا۔

ناقدین کہتے ہیں کہ ارجنٹینا میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ بد ترین ہے۔ صرف بیونس آئرس کی صوبائی پولیس بتاتی ہے کہ 2013ء سے 2020ء کے دوران 5,965 پولیس افسران کے خلاف صنفی بنیاد پر تشدد کی شکایات موصول ہوئیں۔ لیکن ایسے 80 فیصد افسر اپنے عہدوں پر برقرار رہے اور ان کی وردی نہیں اتری۔ یہی وجہ ہے کہ ارسلاکی موت کے بعد بیونس آئرس میں ہزاروں خواتین نے مظاہرہ کیا، جن کا نعرہ تھا "ہمیں پولیس سے کون بچائے گا؟”

یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان، خواتین کے قتل کے واقعات کی لہر، خطرے کی گھنٹی بجنے لگی

ملک میں 2015ء سے خواتین پر تشدد کے خلاف مظاہرے ہوتے آ رہے ہیں، جن کے بڑھتے دباؤ سے کچھ تبدیلیاں ضرور آئی ہیں لیکن خواتین کے قتل کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔ ‏20 سالہ باربی زبالا کا واقعہ بھی دل دہلا دینے والا ہے کہ جسے 6 دسمبر 2019ء کو خنجر کے وار سے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کا سابق بوائے فرینڈ بھی ایک پولیس افسر تھا جو اب مقدمہ بھگت رہا ہے۔ حالانکہ اس قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی تھی اور سب کچھ واضح ہے لیکن ابھی تک اسے سزا نہیں ہوئی۔

ارسلا کی طرح زبالا نے بھی پولیس کو جسمانی تشدد کی شکایت کی تھی، جس کے بعد قاتل برائن ڈیوڈ ڈیراسر کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ لڑکی کے قریب بھی نہ پھٹکے۔ لیکن اس نے اس حکم کی خلاف ورزی کی، جس کی اطلاع بھی پولیس کو دی گئی تھی لیکن ٹھوس اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے بالآخر زبالا کا قتل ہو گیا۔

خواتین، لڑکیوں اور نو عمر بچیوں پر تشدد کو روکنے کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کے مطابق 2008ء سے 2020ء کے درمیان ارجنٹینا میں موجودہ یا سابق پولیس افسروں کے ہاتھوں 214 خواتین کا قتل ہوا ہے۔

One Ping

  1. Pingback: ہر 11 منٹ میں ایک خاتون اپنے ہی خاندان کے ہاتھوں قتل - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے