دنیا بھر میں صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف 16 روزہ مہم شروع ہونے کے موقع پر سوئیڈن کے سفارت خانے اور یو این ویمن پاکستان نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس کا عنوان ‘خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے کیے گئے وعدوں پر ایک نظر’ تھا۔
سوئیڈش سفارت خانے اور یو این ویمن پاکستان نے صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے اور خواتین میں اپنے بنیادی حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تقریب کا مقصد انسانی اور خواتین کے حقوق کے کارکنان کے کام کو سراہنا تھا کہ جنہوں نے گزشتہ سال خواتین پر تشدد کے خاتمے کی کوششوں کو تیز تر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مردوں کے ہاتھوں خواتین پر بڑھتا تشدد ایک عالمی مسئلہ لیکن حل کیا؟
اس موقع پر مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے سوئیڈش سفیر اینرک پیرسن نے صنفی تشدد کے خلاف اقدامات اٹھانے پر تمام متعلقہ افراد کی کوششوں کو سراہا۔
"کوئی ملک ایسا نہیں جو صنفی بنیاد پر تشدد سے متاثر نہ ہو، یہ ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ اس لیے واضح قانون سازی، پالیسیاں اور رویّوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا لازماً دفاع ہونا چاہیے۔”
گزشتہ سال یو این ویمن نے پاکستان میں تمام شرکا کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عہد کریں اور اسے اپنے شراکت دار اداروں کی جانب سے سرمائے کی فراہمی، سیاسی عزم و ارادے اور تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو ضروری خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے متعدد وعدے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں خواتین پر تشدد میں غیر معمولی اضافہ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا اظہارِ تشویش
پاکستان میں یو این ویمن کی نمائندہ شرمیلا رسول نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے عہد کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں تاکہ یہ معاشرہ تشدد سے پاک ہو اور رہنے کے لیے ایک بہتر مقام بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف مضبوط اقدامات اٹھانے کے لیے عہد کرنا، ان مسائل پر بات کرنا اور پاکستان کو اس سے پاک کرنے کے لیے راستے تلاش کرنا ضروری ہے۔
"گو کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کی کوئی ویکسین نہیں ہے لیکن ہمیں مل جل کر یہ کام کرنا ہوگا۔” انہوں نے اس ضمن میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔
شرمیلا رسول نے کہا کہ ہم نے کووِڈ- 19 کی وبا کے دوران خواتین پر تشدد کو بھی وبائی انداز میں پھیلتے دیکھا اور اس پر بھرپور ردعمل نہیں دکھا پائے۔ مل جل کر کام کیے بغیر ہم انسانی حقوق اس سنگین خلاف ورزی کو نہیں روک سکے۔ میں تمام خواتین اور لڑکیوں، مردوں اور لڑکوں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ مظلوموں کی زبان بنیں، تشدد کے اس چکر کا خاتمہ کریں اور محض تماشائی نہ بنے رہیں۔”
وزارت انسانی حقوق کے سیکریٹری انعام اللہ خان نے بھی بطور مہمان خصوصی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ گھریلو تشدد کے حوالے سے پاکستان کے چاروں صوبوں میں قوانین بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت انسانی حقوق نے بھی گھریلو تشدد سے تحفظ کا بل 2021ء متعارف کروایا ہے جو اس وقت پارلیمان میں زیر بحث ہے۔
جواب دیں