سوئیڈن کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کے محض چند گھنٹوں بعد میگڈالینا اینڈرسن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس کی وجہ پارلیمان میں بجٹ معاملے پر شکست اور دو جماعتوں پر مبنی حکومت سے اپنے اتحادی کا نکل جانا تھا۔
ایک نیوز کانفرنس میں اینڈرسن نے کہا کہ "میرے لیے یہ عزت و احترام کی بات تھی، لیکن میں ایسی حکومت کی قیادت نہیں کرنا چاہتی کہ جس کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں۔”
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت حکومت سے نکل جائے تو اتحادی حکومت کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈن میں خواتین کے قتل کے واقعات میں اضافہ، وزیر اعظم کا سخت ردِ عمل
ان کا یہ استعفیٰ اس وقت آیا جب سوئیڈن کی پارلیمان نے چند گھنٹے پہلے ہی انہیں ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب کیا تھا۔ وہ حال ہی میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی نئی سربراہ بنی تھیں۔
یہ سوئیڈن کی تاریخ میں ایک سنگِ میل سمجھا جا رہا تھا کیونکہ صنفی معاملات پر دہائیوں سے یورپ کے ترقی پسند ترین ممالک میں سے ایک ہونے کے باوجود ملک میں کبھی کوئی خاتون اعلیٰ ترین عہدے پر نہیں پہنچی تھیں۔
سوئیڈش آئین کے تحت وزیر اعظم کم از کم 175 اراکین پر مشتمل پارلیمانی اکثریت کی تائید سے نامزد ہو سکتے ہیں۔ 349 رکنی مجلس قانون ساز میں 174 اراکین نے ان کی تائید نہیں کی۔ 117 نے ان کے حق میں ووٹ دیا، 57 نے رائے کا اظہار نہیں کیا جبکہ ایک غیر حاضر رہے۔
جواب دیں