افغانستان میں طالبان حکومت کے نئے قواعد و ضوابط کے تحت اب خواتین کی ٹیلی وژن ڈراموں میں اداکاری پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ خواتین صحافیوں اور میزبانوں کو حجاب پہننے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
طالبان نے اگست کے وسط میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران افغانستان میں ایک مرتبہ پھر اقتدار حاصل کیا تھا اور خدشہ ہے کہ ماضی کی طرح سخت گیر پابندیاں نافذ کریں گے۔ برسرِ اقتدار آنے کے فوراً بعد انہوں نے لڑکیوں اور نو عمر خواتین کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا۔ ماضی میں وہ خواتین کی تعلیم اور کام کرنے پر مکمل پابندی رکھتے تھے۔
طالبان کی تازہ ترین ہدایات افغان ٹیلی وژن چینلوں پر جاری ہوئی ہیں جن میں آٹھ نئے قواعد موجود ہیں۔ اس میں فلموں کو غیر شرعی اور افغان روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ مردوں کے ستر کی نمائش کرنے والی بھی کوئی وڈیو خلاف قانون ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: فکر مند افغان لڑکیاں اسکول کھلنے کی منتظر
مذہبی توہین کرنے والے یا افغانوں کے لیے ناگوار سمجھے جانے والے مزاحیہ اور تفریحی پروگرام پر بھی پابندی لگا دی گئي ہے۔
افغانستان میں صحافیوں کی نمائندگي کرنے والی ایک تنظیم کے رکن حجت اللہ مجددی نے کہا ہے کہ نئی پابندیوں کا اعلان غیر متوقع ہے۔ چند قواعد ناقابلِ عمل ہیں اور اگر ان کے اطلاق کی صورت میں براڈ کاسٹرز ادارے بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
طالبان کا لڑکیوں اور خواتین کو گھروں تک محدود رکھنے کے ابتدائي فیصلے نے افغانستان کو دنیا کا واحد ملک بنا دیا تھا کہ جس نے ملک کی تقریباً نصف آبادی کو تعلیم سے محروم کر دیا۔ طالبان کا دعویٰ تھا کہ یہ پابندیاں عارضی ہیں اور تعلیمی اداروں اور کام کے مقامات پر ماحول کو محفوظ بنانے تک لگی رہیں گی۔
جواب دیں