امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس صدارتی اختیارات پانے والی امریکا کی پہلی خاتون بنیں، جب صدر جو بائیڈن اپنی صحت کے معائنے کے لیے کچھ دیر کے لیے صدارتی اختیارات انہیں سونپ گئے۔
57 سالہ کملا 85 منٹ تک امریکا کی صدر رہیں، جب صدر کو معائنے کے لیے ڈاکٹروں نے بے ہوش کیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صدر اب اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ یہ طبی معائنہ صدر کی 79 ویں سالگرہ سے قبل کیا گیا تھا۔
کملا ہیرس نے وائٹ ہاؤس میں اپنے دفتر سے صدارتی ذمہ داریاں انجام دیں۔ وہ ویسے بھی امریکا کی پہلی سیاہ فام نائب صدر بنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کو خواتین رہنماؤں کی ضرورت کیوں؟
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ ان حالات میں اختیارات کی عارضی منتقلی غیر معمولی چیز نہیں تھی اور یہ امریکی آئین کے تحت ایک عام کار روائی تھی۔ انہوں نے صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں 2002ء اور 2007ء میں پیش آنے والے ایسے ہی واقعات کا حوالہ بھی دیا۔
امریکی آئین کی 25 ویں ترمیم کی شق 3 کہتی ہے کہ صدر نائب صدر قائم مقام کی حیثیت سے اس کی ذمہ داریاں سنبھال سکتا ہے۔ اس کے لیے وہ ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر اور صدر سینیٹ کو خط لکھے گا اور یہ اختیار واپس لینے کے لیے بھی اسے خط بھیجنا ہوگا۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن صدارت کے عہدے پر فائز ہونے والے معمر ترین شخص ہیں۔ ان کا آخری مکمل طبی معائنہ دسمبر 2019ء میں ہوا تھا۔
رواں سال کے اوائل میں گزشتہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق پریس سیکریٹری اسٹیفنی گریشم نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے 2019ء میں ایک طبی معائنہ کروایا تھا لیکن صدارتی اختیارات نائب صدر مائیک پینس کو منتقل نہ کرنے کے لیے اسے خفیہ رکھا گیا۔
جواب دیں