امریکا میں 62 سال بعد بالآخر ریپ کے بعد قتل ہونے والی ایک 9 سالہ بچی کے قاتل کا پتہ چل گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریاست واشنگٹن میں گھر گھر چیزیں بیچنے والے ایک شخص نے چھ دہائی قبل اس بچی کا ریپ کرنے کے بعد اسے قتل کر دیا تھا، جس کی اب شناخت ہو چکی ہے۔ یوں معاملے کا سراغ لگانے والے ایک اہلکار کے الفاظ میں اندھے مقدمات کی تحقیقات کا "ماؤنٹ ایورسٹ” سر ہو گیا ہے۔
جان ریف جوف نامی شخص نے 1970ء میں 31 سال کی عمر میں خود کشی کر لی تھی، اس کی بیٹی نے تحقیقات کرنے والوں کو اس کے ڈی این اے فراہم کیے تھے تاکہ کینڈی راجرز نامی اس بچی کے قتل کا معمہ حل ہو سکے۔
محکمہ پولیس کے مطابق سراغ رساں زیک اسٹورمنٹ جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے، نے اس کیس کو دنیا کے سب سے بلند پہاڑ سے تشبیہ دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا، چلتی ریل گاڑی میں ریپ، لوگ خاموش تماشائی بنے رہے
مظلوم بچی کینڈی 6 مارچ 1959ء کو اپنے علاقے اسپوکین سے لاپتہ ہوئی تھی۔ اس کی تلاش 16 روز تک جاری رہی، جو اس لیے بھی مایوس کن تھی کہ تلاش کے دوران فضائیہ کے دو اہلکار بھی مارے گئے تھے جن کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آ گیا تھا۔ بہرحال، بچی کی لاش دو ہفتے سے زیادہ تلاش کے بعد گھر سے چند میل دور واقع جنگل سے ملی۔
مجرم ہوف کی عمر اس وقت 20 سال تھی اور اس کا تعلق فوج سے تھا۔ وہ اسپوکین کاؤنٹی میں واقع فیئرچائلڈ ایئرفورس بیس میں تعینات تھا۔ جب اس بچی کا قتل ہوا تو اس کا نام مشتبہ افراد کی فہرست تک میں شامل نہیں تھا البتہ دو سال بعد اس پر ایک خاتون کا گلہ گھونٹنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ اس کے بعد ہوف کو فوج سے نکال دیا گیا۔ اس نے بعد ازاں لکڑی کے ایک گودام پر کام کیا اور پھر گھر گھر چیزیں بیچتا تھا، یہاں تک کہ 31 سال کی عمر میں خود کشی کر لی۔
رواں سال کینڈی کے جسم سے نمونے حاصل کیے گئے اور پھر ہوف کی باقیات سے ڈی این اے بھی لیا گیا، جس کا نتیجہ آنے کے بعد بالآخر معصوم بچی کے قاتل کی شناخت ہو گئی ہے۔
جواب دیں