افغانستان کی گرلز یوتھ ڈیولپمنٹ ٹیم کی اراکین بالآخر برطانیہ پہنچ گئی ہیں اور یوں افغانستان سے فرار کے بعد اپنی منزل پا لی ہے۔ اب وہ 10 روزہ قرنطینہ کے بعد مستقلاً برطانیہ میں مقیم ہو جائیں گی۔
تقریباً 130 افراد پر مشتمل اس گروہ میں کھلاڑی، ان کے کوچ اور خاندان کے اراکین بھی شامل ہیں کہ جنہیں امریکی انخلا اور طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد افغانستان میں تحفظ کی ضرورت تھی۔ ان کے مطالبے پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے انہیں ویزے جاری کیے تھے اور وہ اگست کے اواخر میں طورخم سرحد کے ذریعے پاکستان پہنچی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی ویمنز فٹ بال پلیئرز ہجرت کر کے پاکستان پہنچ گئیں
لیکن ان کی مستقل منزل پاکستان نہیں تھی، وہ کسی مغربی ملک کا رخ کرنا چاہتی تھیں اور جب برطانیہ کے لیڈز یونائیٹڈ فٹ بال کلب نے انہیں مالی اور دیگر امداد دینے کا وعدہ کیا تو لگا کہ انہیں اپنی منزل مل گئی۔ لیکن یہ معاملہ اتنا آسان ثابت نہیں ہوا۔ گمبھیر صورت حال کا خاتمہ زیدک ایسوسی ایشن کی وجہ سے ممکن ہوا جو ایک امریکی خیراتی ادارہ ہے جو اس سے پہلے افغانستان میں مقیم یہودی برادری کے آخری اراکین کو نکالنے کا کام بھی کر چکا ہے۔ اس گروپ کے بانی ربی موشن مارگریٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے امریکی اداکارہ کم کارڈیشیئن سے رابطہ کیا کہ کیا وہ ان کھلاڑیوں کو ایک چارٹرڈ طیارے سے پاکستان سے برطانیہ لانے میں مدد دینا چاہتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک گھنٹے بعد انہیں کم کی جانب سے پوری فلائٹ کو اسپانسر کرنے کا پیغام ملا۔ یوں افغان ٹیم بحفاظت لندن آ گئی۔ میں اس کام میں مدد پر کم کا شکر گزار ہوں۔
جواب دیں