پاکستان، ریپ کے خلاف نئے قوانین منظور ہو گئے

گینگ ریپ کے مجرموں کو سزائے موت یا عمر قید اور عادی مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا دی جائے گی

پاکستان کی پارلیمنٹ نے ریپ کے خلاف نئے قوانین کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اب اس گھناؤنے جرم کے مقدمات پر فیصلہ جلد از جلد ہوگا اور سخت سزائیں دی جائیں گی کہ جن میں کیمیائی طور پر نامرد بنانے کی سزا بھی شامل ہے۔

یہ قانون ملک میں ریپ کے چند بڑے واقعات پیش آنے اور نتیجتاً بڑے پیمانے پر عوامی مظاہروں کے نتیجے میں بنایا گيا ہے۔

حکومت کو ریپ کے ملزمان کے خلاف مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں بنانی پڑیں گی جو چار ماہ کے اندر اندر جنسی استحصال کے مقدمات کا فیصلہ کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی جرائم کا مقابلہ – کیا کیمیکل کاسٹریشن ایک درست طریقہ ہے؟

اس نئے قانون کے تحت جنسی جرائم کرنے والے افراد کا قومی ریکارڈ مرتب کیا جائے گا جس کے لیے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا استعمال ہوگا۔ اس کے علاوہ نشانہ بننے والے افراد کی شناخت محفوظ رکھی جائے گی اور ان کے طبی معائنے کے لیے خصوصی "اینٹی ریپ کرائسس سیل” قائم کیے جائیں گے۔

گینگ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر مجرموں کو سزائے موت یا تاحیات قید کی سزا دی جائے گی اور عادی مجرم کیمیائی طور پر نامرد بنائے جا سکتے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جنسی حملوں یا ریپ کے مقدمات میں 4 فیصد بھی ایسے نہیں کہ جن میں ملزمان کو سزا دی جاتی ہو۔ البتہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس قانون سازی کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی زور دیا ہے کہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے اور پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ریونج پورن، سخت ترین قانون، بدترین نفاذ

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریپ کے مقدمات کو نمٹانے میں سالوں لگ جاتے ہیں اور زیادہ تر مجرم سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیریں عدالتوں میں بد عنوانی کی وجہ سے بھی مجرم اپنا من پسند فیصلہ کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ حالات ایسے ہیں کہ خواتین عزت کے خوف یا پولیس کی جانب سے تنگ کرنے یا اپنے رشتہ داروں کے ہاتھوں ہی اذیت کے خوف سے انصاف کا دروازہ نہیں کھٹکھٹاتیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے