آج 16 نومبر ہے، ٹھیک 33 سال پہلے 1988ء میں اسی دن بے نظیر بھٹو نے پہلی بار بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تھا اور یوں نہ صرف پاکستان بلکہ کسی بھی مسلم اکثریتی ملک کی پہلی خاتون سربراہ بنی تھیں۔
یہ 1977ء میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد منعقد ہونے والے پہلے عام انتخابات تھے، جن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی 207 میں سے 94 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
بے نظیر بھٹو کی عمر اس وقت صرف 35 سال تھی، جنہوں نے اپنے والد کا تختہ الٹنے اور اس کے بعد انہیں پھانسی دینے کے باوجود بھرپور سیاسی جدوجہد کی اور بالآخر اس مقام تک پہنچیں، جہاں ان سے پہلے کوئی نہیں پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بے نظیر بھٹو، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ہارورڈ اور آکسفرڈ کی تعلیم یافتہ بے نظیر کا یہ پہلا دورِ حکومت 1990ء میں اپنے اختتام کو پہنچا البتہ وہ 1993ء میں ایک مرتبہ پھر ملک کی وزیر اعظم بنیں اور 1996ء تک اس عہدے پر فائز رہیں۔
1999ء میں ملک پر فوجی آمریت کے بادل ایک مرتبہ پھر چھا گئے، جس کے بعد انہوں نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی۔ جمہوریت کی نئی صبح طلوع ہونے کی امید لیے وہ 2007ء میں وطن واپس آئیں اور اسی روز ان پر قاتلانہ خود کش حملہ کیا گیا۔ وہ بال بال بچیں لیکن میدان سے نہیں بھاگیں۔ 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک قاتلانہ حملے میں وہ جاں بحق ہو گئیں۔
جواب دیں