ہر 10 میں سے 4 خواتین رات کے وقت تنہا ڈرائیونگ سے خوفزدہ

تقریباً نصف خواتین مغرب کے بعد گاڑی سے نکلتے یا اس میں داخل ہوتے ہوئے خوف کا شکار

رواں سال خواتین کے تنہا گھر واپس جانے کے خوف پر کافی بات ہوئی ہے، خاص طور پر برطانیہ میں سارا ایویررڈ کے قتل کے بعد، لیکن ایسا لگتا ہے کہ خواتین رات کے وقت ڈرائیونگ سے بھی کافی خوفزدہ ہیں۔

ہر 10 میں سے تقریباً 4 خواتین (41 فیصد) کا کہنا ہے کہ وہ رات کے وقت ڈرائيونگ کرنے سے گریز کرتی ہیں کیونکہ گاڑی کہیں بھی خراب ہونے کی صورت میں انہیں کسی بڑے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ نصف خواتین نے کہا کہ وہ مغرب کے بعد اپنی گاڑی سے نکلتے یا اس میں داخل ہوتے ہوئے خوف کا شکار رہتی ہیں۔

اور خواتین صرف رات کے وقت ڈرائیونگ ہی سے خوفزدہ نہیں بلکہ انہیں سڑکوں پر صنفی بنیادوں پر تین گنا زیادہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کی شکار خواتین کے لیے اپنا فون پولیس کے حوالے کرنا ضروری نہیں رہا

برطانیہ میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق 62 فیصد خواتین کو کسی کے تعاقب کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا ان کی گاڑی پر روشنی کی کوند ماری جاتی ہے، 44 فیصد کے مطابق ان پر جنسی نوعیت کے جملے کسے جاتے ہیں اور تقریباً ایک تہائی (31 فیصد) نے کہا کہ سگنل پر انہیں کھڑا دیکھ کر برابر میں موجود گاڑی میں بیٹھے مردوں کی جانب سے انجن کی آواز بڑھائی جاتی ہے۔

حیران کن طور پر 20 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ ڈرائیونگ کے دوران انہیں تشدد یا چوری کا سامنا رہا ہے۔

رات کے وقت ڈرائیونگ کرتے ہوئے خوف محسوس کرنے کی وجہ سے انہیں غیر معمولی اقدامات اٹھانا پڑتے ہیں، مثلاً تقریباً چوتھائی خواتین (24 فیصد) نے تسلیم کیا کہ وہ جلد از جلد گھر پہنچنے کے لیے تیز ڈرائیونگ کرتی ہیں۔

تقریباً نصف (49 فیصد) نے کہا کہ وہ ٹریفک لائٹس پر اپنے دروازوں کو ہمیشہ لاک رکھتی ہیں کہ کہیں کوئی ان کی گاڑی میں داخل ہونے کی کوشش نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس، ہر تین دن میں ایک خاتون کا موجودہ یا سابق ساتھی کے ہاتھوں قتل

مجموعی طور پر تحفظ کے حوالے سے نصف سے زیادہ خواتین (57 فیصد) نے خدشات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے وہ کہیں کم ڈرائیونگ کرتی ہیں، جبکہ لگ بھگ چوتھائی (23 فیصد) خواتین نے تسلیم کیا کہ خوف کی وجہ سے انہوں نے تنہا ڈرائیونگ کرنا چھوڑ دی ہے۔

یہ تو صرف ڈرائیونگ کا معاملہ ہے لیکن روزمرہ کے کئی عام کاموں میں خواتین کو خوف کا سامنا رہتا ہے۔ مثلاً برطانیہ میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق ٹیکسی یا رائیڈ کرواتے ہوئے خود کو محفوظ نہ سمجھنے والوں میں خواتین کی شرح مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ جہاں مردوں میں خود کو غیر محفوظ نہ سمجھنے والوں کی تعداد 53 فیصد ہے، وہیں خواتین میں یہ شرح صرف 15 فیصد ہے، یعنی پورے 38 فیصد کا فرق۔

جہاں تک کسی جنسی حملے کے خدشے کی بات ہے تو تقریباً ایک تہائی (32 فیصد) خواتین نے کہا کہ وہ خود کو ایسے حملوں سے بچانے کے لیے مستقل بنیادوں پر اقدامات اٹھاتی ہیں جبکہ مردوں میں یہ شرح صرف  9 فیصد ہے۔ ایسے اقدامات میں تنہا کہیں نہ جانا (31 فیصد)، مخصوص علاقوں میں جانے سے اجتناب کرنا (28 فیصد) اور مخصوص اوقات میں نکلنے سے گریز کرنا (21 فیصد) شامل ہیں جبکہ سروے میں کئی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ یہ تمام اقدامات اٹھاتی ہیں جبکہ اندھیرے میں تنہا نہ نکلنا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موٹر وے گینگ ریپ کیس، دونوں ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی

واضح رہے کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے واقعات عام ہیں۔ مثلاً بدنام زمانہ لاہور موٹر وے کیس کہ جس میں نصف شب کو ایک خاتون کی گاڑی موٹر وے پر خراب ہو گئی تھی اور موٹر وے پولیس کی آمد سے قبل ہی دو افراد ان تک پہنچ گئے اور نہ صرف انہیں قیمتی ساز و سامان سے محروم کیا بلکہ ان کے بچوں کے ساتھ ان کے ساتھ گینگ ریپ کے کریہہ فعل کا ارتکاب کیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے