دنیا کی کم عمر ترین نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے شادی کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے اس شادی کی اطلاع سوشل میڈیا پر دی اور بتایا کہ ان کے نکاح کی سادہ تقریب برمنگھم میں ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔
اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ
"آج میری زندگی کا ایک قیمتی دن ہے۔ میں نے اور عصر ملک نے زندگی بھر کا ساتھی بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمیں آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔ زندگی کے سفر میں ایک ساتھ آگے بڑھنے پر ہم بہت خوش ہیں۔”
ٹوئٹ کے ساتھ چند تصاویر بھی شامل تھیں، جن میں انہوں نے گلابی رنگ کا دلہن کا لباس پہن رکھا ہے جبکہ عصر ملک نے پینٹ کوٹ کے ساتھ اسی رنگ کی ٹائی پہن رکھی ہے۔
Today marks a precious day in my life.
Asser and I tied the knot to be partners for life. We celebrated a small nikkah ceremony at home in Birmingham with our families. Please send us your prayers. We are excited to walk together for the journey ahead.
📸: @malinfezehai pic.twitter.com/SNRgm3ufWP— Malala (@Malala) November 9, 2021
ملالہ خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی معروف شخصیت ہیں، جن کی عمر اس وقت 24 سال ہے اور اس خبر کے بعد ہر طرف سے ان کو مبارک بادیں وصول ہو رہی ہیں جن میں امریکا کی سابق خاتونِ اول کی صاحبزادی چیلسی کلنٹن، اداکارہ ریز ودرسپون اور سماجی کارکن گریٹا ٹنبرگ بھی شامل ہیں۔
ان کے شوہر عصر ملک پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آج ملالہ کا عالمی دن
یاد رہے کہ چند ماہ قبل اپنے ایک انٹرویو میں ملالہ نے کہا تھا کہ "مجھے نہیں معلوم کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں؟ اگر آپ کسی شخص کو اپنی زندگی میں چاہتے ہیں تو کاغذات پر دستخط کرنے کی ضرورت کیوں؟ یہ پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی؟ میری والدہ کہتی ہیں ایسی باتیں سوچنا بھی مت؟ تمہیں شادی کرنا ہوگی، شادی بہت خوبصورت رشتہ ہے۔” ملالہ کے اس بیان نے کافی ہنگامہ کھڑا کیا تھا لیکن اس معاملے پر خاصی وضاحت بھی آئی اور بالآخر یہ ٹھنڈا ہو گیا۔
ملالہ کو اس وقت عالمگیر شہرت ملی جب 2012ء میں سوات میں طالبان نے ان پر حملہ کیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر صرف 15 سال تھی۔ بعد ازاں انہیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا اور تب سے وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ وہیں مقیم ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق بالخصوص ان کی تعلیم کے لیے آواز بلند کی اور ‘ملالہ فنڈ’ قائم کیا جس کا مقصد لڑکیوں کو 12 سال کی معیاری تعلیم دلانے کے لیے ان کی مدد کرنا تھا۔ 2014ء میں انہیں صرف 17 سال کی عمر میں امن کا نوبیل انعام ملا اور 2020ء میں انہوں نے آکسفرڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا۔
جواب دیں