راولپنڈی، بھانجی کے ساتھ ریپ کرنے والے دو بھائی گرفتار

‏14 سالہ لڑکی نے گھر سے بھاگنے کے بعد مقامی کونسلر کو اطلاع دی، مقدمہ درج، تفتیش جاری

راولپنڈی میں پولیس نے ایسے بھائیوں کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی بھانجی کے ساتھ بارہا ریپ کیا ہے۔

پولیس کو ایک مقامی کونسلر شازیہ ساجد نے اطلاع دی کہ اس کے علاقے میں ایک 14 سالہ لڑکی گھر سے بھاگ گئی اور کسی دوسری جگہ پر رہنے لگی۔ جب وہ اس لڑکی سے ملی تو وہ خوف سے کانپ رہی تھی اور اس نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کے دونوں ماموں بارہا اس کے ساتھ ریپ کر چکے ہیں۔

کونسلر کے مطابق لڑکی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے اور اب اسے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جس نے اس معاملے کے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

واقعے کا مقدمہ تھانہ رتہ امرال میں درج کیا گیا جس کے بعد پولیس نے بتایا کہ ملزمان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی، خاتون کا ریپ اور قتل، 14 ماہ کا بچہ بھی مار دیا

یاد رہے کہ پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ راولپنڈی کے علاقوں کہوٹہ اور جاتلی میں بھی دو علیحدہ واقعات میں دو بچوں پر جنسی حملے کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ستمبر میں ایک شخص نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ وارث خان تھانے کی حدود میں ایک مدرسے کا استاد اس کے چھوٹے بھائی کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

پاکستان میں ریپ جیسے بھیانک واقعات میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بہت اضافہ ہوا ہے۔ ان جرائم کا سب سے تشویش ناک پہلو بچوں کے ساتھ ہونے والے واقعات ہیں۔ صرف سال 2020ء میں ملک بھر میں بچوں کے خلاف ایسے جرائم کی تعداد 2,960 رہی اور یہ بھی صرف ایسے واقعات ہیں جو پولیس کے علم میں آئے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ملک روزانہ 8 بچوں کا کسی نہ کسی صورت میں استحصال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے 51 فیصد بچیاں اور 49 فیصد لڑکے ہیں۔ ان واقعات میں سے 985 بچوں کے ساتھ زیادتی کے ہیں، 787 ریپ کے، 89 پورنوگرافی اور بچوں کے جنسی استحصال اور 80 جنسی زیادتی کے بعد قتل کے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کے اغوا کے 834، لاپتہ ہونے کے 345 اور کم عمری کی شادی کے 119 واقعات بھی پیش آئے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے