خاتون کو ہراساں کرنے والا سینئر پیمرا عہدیدار برطرف، 20 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد

اعانتِ جرم پر دوسرے عہدیدار کو عہدے سے تنزلی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ایک اعلیٰ عہدیدار پر خاتون ملازمہ کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے، جس پر نہ صرف اسے ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے بلکہ وہ خاتون کو دی گئی اذیت پر انہیں 20 لاکھ روپے بھی ادا کرے گا۔

یہ فیصلہ ہراسگی سے تحفظ دینے کے لیے وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے  خاتون کی دائر کی گئی درخواست پر کیا ہے، جس کے مطابق ملزم ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورسز حاجی آدم نے کانٹریکٹ پر بھرتی ہونے والی اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

یہ واقعہ نومبر 2019ء میں پیش آیا تھا جبکہ خاتون نے جنوری 2020ء میں محتسب کو اس واقعے کی آن لائن شکایت کی تھی۔ خاتون کے مطابق اس گھٹیا حرکت کے بعد جب اہلکار کو "جنسی فیور” نہیں ملی تو اس نے "انتہائی بے ہودہ، کریہہ اور تذلیل آمیز رویہ” اختیار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور، کالج لیکچرر کی جانب سے طالبہ کو ہراساں کرنے کا واقعہ

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون نے تمام تر شواہد کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ حاجی آدم پر ان کے الزامات بالکل درست ہیں جبکہ ملزم اپنے موقف کو درست ثابت نہیں کر پایا جس کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف سازش کی گئی ہے۔

محتسب کے مطابق یہ فیصلہ خواتین کو ہراسگی سے تحفظ دینے کے قانون 2010ء کے مطابق کیا گیا ہے، جس کے تحت ادارہ حاجی آدم کو ایک ہفتے کے اندر اندر ملازمت سے نکال دے گا اور ملزم خاتون کو 20 لاکھ روپے بھی ادا کرے گا۔ اس کے علاوہ جرم میں معاونت پر پیمرا کے ایک اور عہدیدار فخر الدین مغل کو عہدے سے تنزلی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ پیمرا کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہراسگی کے خلاف ایک مستقل کمیٹی مرتب کرے اور دفتر میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرے تاکہ عملے کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ دفتر میں مختلف مقامات پر اس حوالے سے ضابطہ اخلاق اور رہنما ہدایات نمایاں طور پر لگائی جائیں۔ انہوں نے ایک ہفتے میں اس معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے