حجابی لڑکی کو شامل کرنے پر انسانی حقوق کے ادارے کی وڈیو ہٹا دی گئی

یہ وڈیو نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے شعور اجاگر کرنے کی مہم کا حصہ تھی

انسانی حقوق کے ایک ادارے کونسل آف یورپ نے اپنی ایک وڈیو ٹوئٹ ہٹا دی ہے کہ جس میں حجاب پہننے والی خواتین کے حق کا دفاع کیا گیا تھا۔

یہ وڈیو ایک وسیع تر مہم کا حصہ تھی، جس کے لیے سرمایہ یورپین کمیشن نے دیا تھا اور مقصد تھا یہودی اور مسلمان برادریوں کے خلاف نفرت انگیزی کو روکنا۔

یورپین کمیشن نے کہا ہے کہ اس مہم میں اس کا کوئی کردار نہیں، باوجود اس کے کہ وڈیو پر یورپی یونین کا لوگو موجود ہے اور اس نے 3,40,000 یورو کی گرانٹ سے اس کی مدد کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں حجاب پر پابندی اور مسلمان خواتین کی جدوجہد

وڈیو مبینہ طور پر فرانسیسی حکومت کے کہنے پر ہٹائی گئی ہے۔ ایک بیان میں کونسل آف یورپ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ "یہ کونسل آف یورپ یا اس کے سیکریٹری جنرل کے نظریات کی نمائندگی نہیں کرتی۔”

ترجمان نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ہم نے یہ ٹوئٹس ہٹائی ہیں جبکہ اس منصوبے کی بہتر نمائندگی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ البتہ انہوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ کیا یہ وڈیو فرانسیسی حکومت کے کہنے پر ہٹائی گئی ہے؟

لیکن فرانس کی وزیر مملکت برائے نوجوانان سارا ال ہیری نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وڈیو ان کی مداخلت پر ہٹائی گئی اور دعویٰ کیا کہ اس وڈیو نے انہیں سخت حیران کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلمان خواتین کو حجاب پہننے پر ملازمت سے نکالا جا سکتا ہے، یورپی عدالت کا فیصلہ

اس وڈیو میں ایک نوجوان لڑکی کو حجاب پہنے دکھایا گیا تھا اور اس پر جملہ لکھا تھا کہ "تنوّع (ڈائیورسٹی) میں حُسن ہے، جیسے حجاب میں آزادی۔”

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب فرانس میں صدارت کے لیے انتہائی دائیں بازو کے امیدوار کی کامیابی کے امکانات بڑھ رہے ہیں کہ جو اقلیتوں اور تارکینِ وطن کے خلاف ہیں۔ فرانس میں تقریباً 50 لاکھ مسلمان بستے ہیں۔

موجودہ صدر ایمانوئیل ماکرون کی زیر قیادت فرانس کو اپنی اسلام مخالف مہمات کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے کہ جو سیکولر ازم کے پردے میں جاری و ساری ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے