دہلی کمیشن فار ویمن (DCW) نے دہلی پولیس کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں بھارت کی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی کی صاحبزادی کو آن لائن ملنے والی دھمکیوں پر رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
ویراٹ کوہلی اور انُشکا شرما کی 9 ماہ کی بیٹی کو آن لائن اس وقت ہدف کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ریپ کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جب بھارت کو جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت کی شکست کے بعد دائیں بازو کے شدت پسند ہندوؤں نے ٹیم کے واحد مسلمان رکن محمد شامی کو بھی ہدف پر رکھ لیا، محض اس لیے کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ اس کے بعد کوہلی نے شامی کا مکمل ساتھ دینے کی بات کی اور کہا کہ مذہبی بنیاد پر امتیاز بالکل غلط ہے۔ کسی مسلمان کی اس طرح حمایت پر نفرت انگیز آن لائن مہم کا رخ کوہلی کی طرف ہو گیا، جس میں ان کی دودھ پیتی بچی تک کو نہیں چھوڑا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، پاکستان کے جیتنے پر خوشی منانے والی خاتون ٹیچر ملازمت سے نکال دی گئیں
یہ اعلان کرتے ہوئے کہ DCW نے اس معاملے کا سوموٹو نوٹس لیا ہے، ادارے کی چیئرسن سواتی ملیوال نے کہا کہ
ویراٹ کوہلی کی 9 ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکیاں انتہائي شرمناک ہیں۔ اس ٹیم نے ہزاروں بار ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے، تو اس ناکامی پر اتنا ہنگامہ کیوں؟ میں نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ 9 ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکیاں دینے والے سب افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔
اسے ایک سنجیدہ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہ جس پر فوری کار روائی کی ضرورت ہے، DCW نے دہلی پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کی نقل اور اس کے مندرجات اور ساتھ ہی ہونے والی گرفتاریوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ کوئی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں DCW نے دہلی پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزمان کو پکڑنے کے لیے کی جانے والی کوششوں گی تفصیلات پیش کرے۔ پولیس کو اس معاملے پر 8 نومبر تک کمیشن کو جواب دینے کا کہا گیا ہے۔
24 اکتوبر کو پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد انتہا پسندوں نے محمد شامی کو اس شکست کا ذمہ دار قرار دیا اور انہیں "غدار” کے لقب سے پکارا اور یہ بھی کہا کہ "پاکستان چلے جاؤ”۔ شامی پاکستان کے خلاف میچ میں پوری ٹیم کے واحد مسلمان رکن تھے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اس پورے معاملے پر چپ سادھے رہے جبکہ کوہلی نے تقریباً ایک ہفتے بعد کوئی رد عمل ظاہر کیا۔
جواب دیں