انٹرنیشنل ہینڈ بال فیڈریشن نے خواتین کھلاڑیوں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ شارٹس اور ٹینک ٹاپس پہن کر بھی کھیل میں حصہ لے سکتی ہیں، یعنی انتہائی مختصر لباس پہننے کی شرط کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار ‘گارجیئن’ کے مطابق فیڈریشن نے بیچ ہینڈ بال کے قوانین میں گزشتہ ماہ کسی وقت بہت خاموشی سے تبدیلی کی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال شمالی یورپ کے پانچ ممالک نے ایک کھلے خط میں فیڈریشن پر زور دیا تھا کہ وہ صنفی مساوات کے لیے اپنے یونیفارم قوانین میں تبدیلی کرے۔ یہ خط تب بھیجا گیا تھا جب ناروے کی ٹیم ایک مقابلے میں شارٹس پہن کر شریک ہوئی تھی، جس کے بعد اسے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اولمپکس مقابلہ حُسن نہیں، خواتین کو اپنی مرضی کے لباس کا حق دیں
جولائی میں بلغاریہ میں ہونے والے ایک میچ کے دوران ناروے کی ویمنز ٹیم نے احتجاجاً شارٹس پہن کر شرکت کی تھی، جس پر یورپین ہینڈ بال اتھارٹیز نے "نامناسب لباس” پہننے پر ان پر جرمانہ عائد کیا تھا۔
واضح رہے کہ ہینڈ بال میں مردوں کو ٹی شرٹس اور شارٹس پہننے کی اجازت ہے لیکن خواتین کے لیے انتہائی مختصر لباس ہی لازمی ہے۔
ناروے کی ٹیم پر جرمانہ لگائے جانے پر سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور معروف گلوکارہ پنک نے کہا تھا کہ انہیں اس ٹیم پر فخر ہے جس نے جنسی بنیاد پر امتیاز برتنے والے اس قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ اس حرکت پر تو الٹا یورپین ہینڈ بال فیڈریشن پر جرمانہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جرمانے کی رقم وہ اپنی جیب سے ادا کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اولمپکس، ہیجان خیز لباس کے خلاف جرمن کھلاڑیوں کا انوکھا احتجاج
بعد ازاں ڈنمارک، ناروے، سوئیڈن، آئس لینڈ اور فن لینڈ کے وزرائے کھیل نے انٹرنیشنل ہینڈ بال فیڈریشن اور دیگر بین الاقوامی اسپورٹس فیڈریشنز کو ایک خط لکھا، جس میں زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے یونیفارم قوانین پر نظر ثانی کریں اور کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی اور آرام کو مدنظر رکھتے ہوئے مرضی کا لباس پہننے کا حق دیں۔
جواب دیں