پاکستان میں پہلی بار آزاد جموں و کشمیر میں ایسے تھانے کا قیام عمل میں آیا ہے جہاں کا عملہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ہے۔ اس تھانے کا مقصد انصاف کی متلاشی خواتین کی مدد کرنا ہے۔
راولاکوٹ میں اس تھانے کا افتتاح انسپکٹر جنرل پولیس سہیل حبیب تاجک نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس تھانے کو خواتین پر مشتمل 11 رکنی عملہ چلائے گا، جس میں ایس ایچ او سب انسپکٹر زاہدہ حنیف بھی شامل ہوں گی۔
ایک سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ ایسے تھانوں پر کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں ہراسگی، سائبر حملوں، بچوں کے استحصال اور گھریلو تشدد سمیت دیگر معاملات کو دیکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ جائیداد کی تقسیم کے معاملات اور خواتین پر الزامات کے واقعات کی تحقیقات بھی یہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں خواتین کے لیے پہلا پولیس اسٹیشن بن گیا
سہیل حبیب نے کہا کہ صنفی عدم مساوات ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان صنفی مساوات کے لحاظ سے دنیا میں 153 ویں نمبر پر ہے۔ صرف تین ملک ایسے ہیں جو پاکستان سے پیچھے ہیں۔ اس لیے خواتین کے لیے تھانوں کا قیام اس خلا کو پُر کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویمنز پولیس اسٹیشنز آزاد کشمیر کے دیگر دو ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز مظفر آباد اور میرپور میں بنائے جائیں گے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تھانے خواتین کے خلاف جرائم کی تحقیقات کا مرکز بنیں گے، اور خواتین کو آگے بڑھنے اور ان جرائم کو سامنے لانے کا حوصلہ دیں گے۔ کیونکہ خواتین عموماً مرد اہلکاروں سے رابطہ کرنے سے گھبراتی ہیں۔
البتہ پولیس میں صنفی مساوات کے لحاظ سے آزاد کشمیر اب بھی کہیں پیچھے ہے۔ 6,000 پولیس اہلکاروں میں خواتین کی تعداد زیادہ سے زیادہ 150 ہے۔ اکتوبر 2016ء میں پہلی بار کسی خاتون ایس ایچ او کی تعیناتی ہوئی تھی آزاد کشمیر میں۔
Pingback: پاکستانی خاتون افسر عالمی اعزاز کے لیے نامزد - دی بلائنڈ سائڈ