برطانیہ میں کچھ دنوں سے ایسی خبروں نے تہلکہ مچا رکھا ہے، جن میں خواتین خاص طور پر نو عمر لڑکیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ پُر ہجوم مقامات پر ہوشیار رہیں، کیونکہ "نیڈل اسپائکنگ” کا خطرہ ہے یعنی سوئی کے ذریعے انہیں نشہ آور دوا لگانے کا۔
لیزی ولسن پیر کی شب اپنی تین دوستوں کے ساتھ ایک نائٹ کلب میں تھیں جب اچانک انہیں اپنی کمر میں کوئی تیز چیز چبھتی ہوئی محسوس ہوئی، ایسا لگا کسی نے سوئی چبھو دی ہو۔ دس منٹ بعد یہ عالم تھا کہ وہ کھڑی بھی نہیں ہو پا رہی تھیں۔
18 سالہ لیزی ناٹنگھم کے ایک کالج میں فرسٹ ایئر کی یہ طالبہ ہیں۔ انہیں پہلے سے ہی نیڈل اسپائکنگ کی خبروں کا علم تھا، اس لیے انہوں نے خطرے کو فوراً بھانپ لیا اور اپنی دوستوں سے کہا کہ انہیں فوراً ہسپتال لے چلیں۔ وہاں پہنچنے کے بعد وہ کئی گھنٹوں تک نیم غنودگی کے عالم میں رہیں اور ان کی ٹانگیں سُن ہو چکی تھیں۔
برطانیہ میں گزشتہ ایک سال سے خواتین پر تشدد کی بہت مایوس کن خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ سارا ایویررڈ اور سبینا نسا کے قتل جیسے بڑے واقعات نے تو قومی سطح پر ہلچل مچائی، بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور پولیس اصلاحات اور زن بیزاری کے کلچر کے خاتمے کے مطالبات کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مارشل آرٹس، پیپر اسپرے: برطانوی خواتین خود کو مسلح کرنے لگیں
لیکن ایک ایسے وقت میں جب ہر بڑے پلیٹ فارم پر خواتین کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، "اسپائکنگ” کے واقعات پیش آنا حیران کن ہے اور ساتھ ساتھ خوف ناک بھی۔ اس میں محض خواتین کو سوئی چبھونا شامل نہیں بلکہ کچھ واقعات میں خواتین کے مشروب میں کوئی نشہ آور شے ملائی گئی ہے۔
پولیس اس وقت کئی ایسے واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے اور صرف ناٹنگھم میں اب تک ایسے 12 واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ میں بھی ایسے واقعات پولیس کے علم میں آئے ہیں۔
زیادہ تر ایسی حرکتیں نو عمر طالبات کے خلاف کی گئی ہیں البتہ کچھ نوجوان مرد بھی اس کا نشانہ بنے ہیں۔ ناٹنگھم شائر پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک ان واقعات کی وجہ سے کوئی دوسرا جرم سامنے نہیں آیا مثلاً کوئی جنسی حملہ ہوا ہے۔ اب تک کوئی گرفتاری بھی نہیں ہوئی، البتہ حکام اقدامات اٹھا رہے ہیں اور مقامی جامعات اور ہسپتال بھی ان معاملات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں سبینا نسا کا قتل، خواتین کے تحفظ پر خدشات پھر ابھرنے لگے
کرونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے عائد پابندیوں کے بعد اب تعلیمی سلسلے اور شبانہ زندگی (نائٹ لائف) شروع ہو چکی ہے لیکن عین اسی موقع پر ایسی خبریں سامنے آنا خواتین میں خوف پھیلا رہا ہے۔ کئی حلقے خواتین سے نائٹ کلبوں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گو کہ سوئی چبھونے کے واقعات حیران کن ہیں، لیکن خواتین کو نشہ آور چیز دینے کی کوشش کرنا ہر گز کوئی نیا رجحان نہیں۔ 2019ء میں بی بی سی نے ایک تحقیق میں پتہ چلایا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز میں 2015ء کے بعد سے تب تک کسی کے مشروب میں نشہ آور شے ملانے کے 2,600 سے زیادہ واقعات پیش آئے تھے۔
Pingback: ریپ کی شکار خواتین کے لیے اپنا فون پولیس کے حوالے کرنا ضروری نہیں رہا - دی بلائنڈ سائڈ