تقریباً 35 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ملک خواتین کے لیے محفوظ نہیں ہے جبکہ 43 فیصد کا ماننا ہے کہ خواتین کسی حد تک جبکہ صرف 20 فیصد سمجھتے ہیں کہ خواتین مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
اس سروے میں 18 ہزار سے زیادہ پاکستانیوں نے حصہ لیا تھا، جو پلس کنسلٹنٹ نامی ادارے نے کیا تھا۔
ملک کو خواتین کے لیے غیر محفوظ سمجھنے والے بیشتر افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، جہاں 40 فیصد افراد کی یہ رائے تھی۔ سروے نے ظاہر کیا کہ خیبر پختونخوا کے 35 فیصد شہری ملک کو کسی حد تک خواتین کو غیر محفوظ جبکہ صرف 19 فیصد ملک کو مکمل محفوظ سمجھتے ہیں۔
اسی طرح پنجاب میں 35 فیصد افراد نے پاکستان کو خواتین کے لیے غیر محفوظ قرار دیا، 41 فیصد کسی حد تک غیر محفوظ اور 21 فیصد مکمل طور پر محفوظ سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی غیر محفوظ خواتین صحافی
پاکستان میں ماحول کو خواتین کے لیے غیر محفوظ سمجھنے والے افراد کی شرح سندھ میں 26 فیصد رہی جبکہ کسی حد تک محفوظ سمجھنے والے افراد 49 فیصد تھے۔ یہاں 24 فیصد نے اسے مکمل طور پر محفوظ قرار دیا۔
سروے نے ظاہر کیا کہ خواتین کے لیے حالات کسی حد تک محفوظ سمجھنے کی سب سے زیادہ شرح بلوچستان میں ہے جہاں 74 فیصد افراد کی یہ رائے رکھتے ہیں۔ جبکہ بلوچستان کے 19 فیصد شہری ملک کو خواتین کے لیے غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ صرف 7 فیصد افراد ایسے ہیں جن کی رائے میں ملک خواتین کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
سماجی حیثیت کے لحاظ سے سروے کے اعداد و شمار دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ نچلے طبقے کے 45 فیصد افراد پاکستان میں خواتین کو محفوظ نہیں سمجھتے۔
لوئر مڈل کلاس میں خواتین کو غیر محفوظ سمجھنے کی شرح 35 فیصد، درمیانے طبقے میں 30 فیصد، اپر مڈل کلاس میں 29 فیصد اور اپر کلاس میں 34 فیصد دیکھی گئی۔
اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر دیکھا جائے تو پاکستان میں اپنے تحفظ کے حوالے سے خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ مثبت رائے رکھتی ہیں۔ 29 فیصد خواتین کا ماننا ہے کہ وہ گھر سے باہر محفوظ ہیں جبکہ مردوں میں یہ رائے صرف 22 فیصد کی تھی۔
جواب دیں