شناختی کارڈ، اب شادی کے بعد خواتین کے لیے نام بدلوانا ضروری نہیں

نادرا خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے انہیں با اختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے گا، چیئرمین

نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اپنی اس پالیسی کا خاتمہ کر دیا ہے جس کے تحت شادی کے بعد خواتین کے لیے شناختی کارڈ پر اپنا نام بدلوانا ضروری تھا۔

یہ اعلان چیئرمین نادرا طارق ملک نے 14 ویں سالانہ دیہی خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کے مطابق اب خواتین کو اختیار حاصل ہے کہ وہ شادی کے بعد اپنا نام تبدیل کروائیں یا نہ کروائیں۔ نادرا نے خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے انہیں با اختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔

اس پالیسی سیشن کا موضوع ‘انتخابی قیادت میں دیہی خواتین کی اہمیت: کووِڈ-19 کے دوران اور اس کے بعد کی دنیا میں یکساں مستقبل کا حصول’ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈجیٹل خواندگی، پاکستانی خواتین کے لیے انتہائی ضروری

طارق ملک نے بتایا کہ خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے ایک خصوصی رجسٹریشن یونٹ تشکیل دیا گیا تھا، جس کا کام تمام پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہے تاکہ اس حوالے سے شعور اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سروس 8009 کے ذریعے چند ہی مہینوں میں 4 کروڑ گھرانوں نے اپنے خاندان کے اراکین کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ہندو، مسیحی، سکھ اور دیگر اقلیتی برادریوں کی رجسٹریشن کے لیے بھی اقدامات اٹھائے۔

چیئرمین نادرا نے کہا کہ شناختی کارڈ محض ایک کارڈ نہیں بلکہ بحیثیت خاتون آپ کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور آپ کو سرکاری پالیسیوں اور اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری آمد کے بعد صرف 100 دن میں خواتین اور مردوں کی رجسٹریشن کے درمیان فرق 14 سے گھٹ کر 10 فیصد رہ گیا۔

طارق ملک نے کہا کہ کرپشن کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ادارے کے کم از کم 262 ملازمین کے خلاف ایسے مقدمات کیے گئے اور 107 کو نوکری سے نکالا بھی گیا۔

انہوں نے خاص طور پر خواتین کارکنوں کی اس ٹیم کا شکریہ ادا کیا کہ جس نے جیکب آباد میں 5,000 خواتین کی نادرا میں رجسٹریشن کا کام کیا اور ساتھ ہی تمام خواتین پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد قومی شناختی کارڈ حاصل کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے