خاتونِ اوّل بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) کی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، یہاں سالانہ تقریباً 1 لاکھ خواتین اس موذی مرض کا نشانہ بنتی ہیں۔
وہ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے شعور کی اجاگر کرنے کی مہم کے سلسلے میں گورنر ہاؤس سندھ میں منعقدہ ایک پروگرام کے شرکا سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے کوئی مستند ڈیٹا بیس موجود نہیں، اس حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک مرکزی ڈیٹا بیس تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین بالخصوص دُور دراز اور پسماندہ علاقوں کی خواتین میں اس مرض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خود خواتین پر بھی زور دیا کہ وہ مہینے میں ایک بار خود تشخیص بھی کریں کیونکہ اگر چھاتی کے سرطان کی تشخیص ابتدائی مرحلے ہی میں ہو جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر میں مبتلا 44 فیصد خواتین سینے کے سرطان کی شکار
ثمینہ علوی نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران چھاتی کے سرطان کے حوالے سے ہچکچاہٹ کافی کم ہوئی ہے اور اب خواتین اس مرض کے بارے میں بات کر رہی ہیں۔
اس موقع پر گورنر سندھ کی اہلیہ ریما اسماعیل نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ بر وقت تشخیص چھاتی کے سرطان کے 98 فیصد مریضوں کی جان بچا سکتی ہے۔ پاکستان میں سرطان کی وجہ سے ہونے والی خواتین کی اموات کا دوسرا سب سے بڑا سبب چھاتی کا سرطان ہی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 90 ہزار نئے کیس سامنے آتے ہیں جن میں سے 40 ہزار خواتین موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کی نمائندہ برائے پاکستان ڈاکٹر پالیتھا مہی پالا نے کہا کہ مناسب اور صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمی اور بچے کو اپنا دودھ پلانا چھاتی کے سرطان کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 40 سے 50 سال کی عمر کی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ مغرب میں یہ 50 سے 60 سال کے درمیان کی خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں قبل از وقت تشخیص کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے چھاتی کے سرطان کے حوالے سے خاتون اول ثمینہ علوی کی کوششوں کو بھی سراہا۔
جواب دیں