وبا کے دوران اور اس کے بعد بھی، عراقی لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کا منصوبہ

بصرہ میں اسکول بند ہوئے تو لڑکیوں کا تعلیمی مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا تھا

جب کووِڈ-19 کی وجہ سے جنوبی عراق کے شہر بصرہ میں اسکول بند کر دیے گئے تو کئی لڑکیوں کا تعلیمی مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا تھا لیکن اقوام متحدہ کے ایک پروگرام نے کس طرح لڑکیوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مدد دی۔

بصرہ کے ضلع شط العرب میں پرائمری اسکولوں کے 2,570 بچے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اور عالمی ادارۂ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے آزمائشی منصوبے میں شامل ہیں کہ جنہیں اپنی تعلیم میں مدد کے لیے نقدی کی صورت میں وظیفہ دیا جاتا ہے۔

‏12 سالہ بنین کا کہنا ہے کہ اس سے مجھے اپنا ڈينٹسٹ بننے کا خواب پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کا خاندان اس پروگرام کے ذریعے ملنے والے پیسوں کی بدولت موبائل فون خریدنے میں کامیاب ہوا۔ اس منصوبے میں شامل خاندانوں میں سب سے زیادہ مقبول موبائل فونز ہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عراق کے انتخابات میں حصہ لیتی سینکڑوں بہادر خواتین

بصرہ میں ایک اسکول کی پرنسپل زینب کریم نے بتایا کہ موبائل فونز آن لائن تعلیم میں مدد دے رہے ہیں۔

"کئی بچے ایسے ہیں جو ایک ہی گھر میں دوسرے بچوں کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کے اور والدین کے پاس ایک ہی فون ہے۔ طلبہ کو اپنے فونز ملنے کا فائدہ ہوتا ہے۔ انہیں آن لائن تعلیم کے لیے نئے موبائل کی ضرورت نہ ہو تو خاندان اس وظیفے سے ملنے والے پیسوں کو ٹرانسپورٹ، روزمرہ اخراجات یا کپڑوں پر خرچ کر سکتا ہے۔”

اس سال پہلی بار اقوام متحدہ کے اداروں نے "شط العرب کوڈنگ کلب فار گرلز” متعارف کروایا ہے جو لڑکیوں کو ایک محفوظ ماحول میں، نئی ٹیکنالوجی مہارتیں حاصل کرنے اور ڈجیٹل حل تخلیق کرنے میں مدد دیتا ہے۔ طلبہ عراق میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کلب میں شمولیت پر بہت خوش ہیں۔ 12 سالہ نرجس کہتی ہیں کہ "اس سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ کھیل کھیل میں تعلیم کا خیال بھی اچھا ہے کیونکہ ہم عام طور پر گیمز کھیلنے کے لیے فون اٹھاتے ہیں۔ لیکن یہاں انہوں نے تعلیمی گیمز شامل کیے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں: عراق کی گم شدہ خواتین

جب لڑکیاں اسکول میں رہتی ہیں اور تعلیم مکمل کرتی ہیں تو ان کو ملنے والے مواقع میں اضافہ ہوتا ہے اور کم عمری میں شادی کا خدشہ بھی گھٹ جاتا ہے۔ منصوبے کے شراکت دار اس وقت دل و دماغ جیتنے کی مہم پر کام کر رہے ہیں تاکہ وبا کے دوران اور اس کے بعد بھی لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے اور اس محاورے کو عملی مثال ملے کہ "اگر آپ ایک لڑکی کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک قوم کو علم فراہم کرتے ہیں۔”

One Ping

  1. Pingback: حلبجہ، صنفی مساوات رکھنے والا عراقی شہر - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے