رواں سال نوبیل انعام جیتنے والے 13 افراد میں سے صرف ایک خاتون ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں ایسا نہیں ہوا اور یہ گزشتہ ایک دہائی کے اوسط سے بھی کم ہے۔
1901ء سے لے کر اب تک 58 خواتین نوبیل انعامات جیت چکی ہیں، جو مردوں کے مقابلے میں کہیں کم تعداد ہے جنہیں 885 انعامات مل چکے ہیں۔ تقریباً 25 نوبیل انعامات اداروں اور انجمنوں کو ملے ہیں۔
اگر معاشیات کے نوبیل انعام کو دیکھا جائے تو 1969ء میں آغاز سے اب تک صرف دو خواتین ایسی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد آصفہ اختر نے جرمنی کا معروف سائنسی انعام جیت لیا
یہی وجہ ہے کہ ماضی کی معروف ٹینس کھلاڑی اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی اہم شخصیت بلی جین کنگ نے کہا ہے کہ
126 سال کی تاریخ میں نوبیل انعام اب تک 60 سے بھی کم خواتین کو ملا ہے۔ خواتین کی کامیابیوں کو بارہا تاریخ کی کتابوں سے نکالا گیا ہے۔ ہم سب کو مل کر صنفی مساوات کے لیے کام کرنا چاہیے، آج اور ہر دن۔
نوبیل فاؤنڈیشن نے 2017ء میں کہا تھا کہ وہ انعامات کے لیے نامزدگی کے عمل میں خواتین کی تعداد بڑھائے گا لیکن 2021ء میں معاشیات کا نوبیل انعام ڈیوڈ کارڈ، جوشوا اینگرسٹ اور گوئیڈو امبینس کو؛ سال طبیعیات کا انعام سیوکورو منابے، کلاس ہیزلمان اور جیورجیو پاریسی کو؛ کیمیا کے انعامات بینجمن لسٹ اور ڈیوڈ میک ملن کو، طب کا انعام ڈیوڈ جولیس اور آریم پیتاپوتیان کو جبکہ ادب کا نوبیل انعام عبد الرزاق گرنا کو دیا گیا۔
Following the @NobelPrize announcements?
Since its establishment in 1895, the #NobelPrize has been awarded to less than 60 women.
Unfortunately, the underrepresentation of women Nobel laureates over the years is just another indicator of the slow progress on gender equality. pic.twitter.com/IAtZUJ5Qul
— UN Women (@UN_Women) October 5, 2021
جبکہ خواتین کو ملنے والا واحد انعام نوبیل امن انعام تھا جو فلپائن سے تعلق رکھنے والی صحافی ماریا ریسا کو روس کے دمتری مرادوف کے ساتھ شراکت میں دیا گیا۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران خواتین فاتحین کی تعداد میں فرق آتا رہا ہے۔ 2016ء اور 2017ء میں کسی خاتون کو کوئی نوبیل انعام نہیں ملا جبکہ 2018ء اور 2020ء میں چار، چار خواتین نے یہ اعزاز حاصل کیا۔ 2010ء سے لے کر 2020ء کے دوران ہر سال اوسطاً 2 سے بھی کم خواتین نے نوبیل انعامات جیتے ہیں۔
جواب دیں