امریکا میں سال 2020ء کے دوران روزانہ کم از کم چار سیاہ فام لڑکیوں اور خواتین کا قتل ہوا ہے، جس کی تصدیق ایف بی آئی اے کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار سے ہوتی ہے۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
ایف بی آئی ریکارڈ نے ملک بھر میں کم از کم 405 مزید سیاہ فام خواتین کے قتل کے واقعات ریکارڈ کیے ہیں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ غیر معمولی تعداد بھی حقیقت سے کہیں کم ہے۔
مظلوم خاندانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ایک مرتبہ پھر ظاہر کرتے ہیں کہ سیاہ فام خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو کس طرح نظر انداز کیا جاتا ہے اور اسے کہیں زیادہ اور فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
ستمبر میں قتل ہونے والی 19 سالہ لڑکی سرایا جیڈ کی والدہ جینیفر ریڈمنڈ کہتی ہیں کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے زیادہ تر واقعات کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں بے روزگاری، پاکستانی اور سیاہ فام خواتین سب سے زیادہ متاثر
سرایا جیڈ سیکرامینٹو، کیلیفورنیا میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں تھیں کہ کسی نے کھڑکیوں اور دیواروں سے گولیاں مارنا شروع کر دیں۔ انہوں نے بچنے کی کوشش کی لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو سکیں اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
وبا کے دوران امریکا میں سیاہ فام خواتین کے قتل کے واقعات میں مجموعی طور پر تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو چھ دہائیوں میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔ مجموعی طور پر دیگر نسلی گروہوں میں اور چھوٹے یا بڑے شہروں میں بھی قتل کے واقعات بڑھے ہیں۔ امریکا میں قتل ہونے والے زیادہ تر افراد مرد ہیں اور ان میں سیاہ فام مرد اور لڑکے قتل کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار ہیں کیونکہ 2019ء کے مقابلے میں 2020ء میں ان کے قتل کے کم از کم 2,400 مزید واقعات پیش آئے۔
گو کہ خواتین کے قتل کی شرح ملک بھر میں بڑھی ہے لیکن بالٹی مور، میری لینڈ میں 2020ء میں سب سے زیادہ خواتین کا قتل ریکارڈ کیا گیا، جہاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم از کم 48 مزید خواتین قتل ہوئیں کہ جن میں سے کئی سیاہ فام تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پولیس پاکستانی طالبہ کے چہرے پر تیزاب پھینکنے والے کی تلاش میں
یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنی سیاہ فام خواتین کا قتل گھریلو تشدد کی وجہ سے ہوا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اچانک اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ان عوامل کے خلاف فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ سیاہ فام خواتین کو سفید فام خواتین کے مقابلے میں قتل کا خطرہ تین گنا زیادہ ہے، یہ بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ آخر گزشتہ سال قتل کے واقعات میں اچانک اس تیزی سے اضافہ کیوں ہوا ہے؟
وبا سے قبل بھی سیاہ فام خواتین کے کسی مسلح شخص سے سابقہ پڑنے کا خدشہ کسی سفید فام خاتون سے دو گنا زیادہ تھا۔ ان کے قتل کی شرح وبا سے پہلے بھی بڑھ رہی تھی۔
Pingback: کینیا، مشہور ایتھلیٹ شوہر کے ہاتھوں قتل کر دی گئیں - دی بلائنڈ سائڈ