گھر، صنفی عدم مساوات کا اصل گڑھ

ایک نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ صنفی عدم مساوات کا گڑھ دراصل گھر ہی ہے۔

بی بی سی ریڈیو 4 کے ویمنز آور میں ہونے والے ایک نئے پول میں پایا گیا ہے کہ 75 فیصد خواتین سمجھتی ہیں کہ گھریلو کاموں کی نامناسب تقسیم کی وجہ سے وہ سب سے زیادہ گھر پر اپنے آپ کو نامساوی سمجھتی ہیں۔

ہر پانچ میں سے دو خواتین کا کہنا تھا کہ گھر میں برابری کی بنیاد پر کام کرنے کے حوالے سے ان کی اپنے ساتھی کے ساتھ بحث ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی اکثریت صنفی مساوات کی حامی، لیکن حقائق کیا کہتے ہیں؟

بی بی سی ویمنز آور کی ایڈیٹر کیرن ڈیلزیئل کا کہنا ہے کہ اس پول کا مقصد یہ جاننا تھا کہ خواتین خود کو کس مقام پر مردوں کے مساوی سمجھتی ہیں۔ اس کے علاوہ پروگرام کے 75 سال مکمل ہونے پر یہ جاننا بھی تھا کہ یکساں حقوق کی جدوجہد کا اگلا مقام کیا ہونا چاہیے۔

ڈیلزیئل نے کہا کہ جن تین حوالوں سے سب سے زیادہ بات کی گئی وہ جنسی مظالم اور استحصال، ادائیگی اور فوائد کے حوالے سے بے انصافی اور گھر میں کام کی غیر یکساں تقسیم سے اظہارِ محرومی ہیں۔ یہ پول بتاتا ہے کہ بلاشبہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی بہت سا کام ہونا باقی ہے۔

پول کے مطابق 68 فیصد خواتین سمجھتی ہیں کہ وہ جنسی ظلم اور استحصال کے تجربات کی وجہ سے خود کو برابر محسوس نہیں کرتیں۔

یہ بھی پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے خواتین کو با اختیار بنانا لازمی

گھر پر کاموں کی تقسیم کا معاملہ بہت توجہ حاصل کر رہا ہے، خاص طور پر وبا کے دوران خواتین کی اس نہ نظر میں آنے والی محنت کے بڑھنے کی وجہ سے۔

یہ بھی ایک کام ہے، جس میں وقت صرف ہوتا ہے، محنت لگتی ہے، لیکن اس کی ادائیگی کوئی نہیں ہوتی بلکہ زیادہ تر تو اسے تسلیم ہی نہیں کیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے "پوشیدہ محنت” (invisible labour) کہا جا رہا ہے۔

امریکا میں شادی شادی مائیں مردوں کے مقابلے میں اپنا دو گنا وقت گھریلو کاموں اور بچوں کی دیکھ بھال پر صرف کرتی ہیں۔

اس سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 48 فیصد خواتین سمجھتی ہیں کہ ان سے کچھ مخصوص چیزوں کی توقع بھی رکھی جاتی ہے، جیسا کہ سالگراہیں یاد رکھنا اور تقریبات اور دعوتوں کا اہتمام کرنا۔ 70 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ مرد اور عورت کی تنخواہیں برابر نہیں ہیں۔

اس لیے لگتا ہے کہ مساوات کا آغاز گھر سے ہونا چاہیے اور اس حوالے سے ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے