میکسیکو میں سال 2020ء کی پہلی شش ماہی میں تشدد کے ہاتھوں روزانہ دس خواتین ماری گئیں، جو گزشتہ 30 سال کے دوران ملک میں خواتین کے لیے پُرتشدد ترین دور رہا۔ میکسیکو کے قومی ادارۂ شماریات کے مطابق یہ کُل 1,844 خواتین بنتی ہیں۔
صنفی بنیادوں پر خواتین کا قتلِ عام یا زن کشی (femicide) اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جنوری سے مئی 2021ء کے دوران بھی ملک میں رشتہ داروں کے ہاتھوں 412 خواتین قتل ہوئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہیں۔ ملک کا سب سے گنجان آباد شہر میکسیکو سٹی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں 35 قتل ہوئے جبکہ میکسیکو ریاست 77 واقعات کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی۔
لیکن خواتین کے مارے جانے کی تمام خبریں سامنے نہیں آتیں اور حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اردن: گھریلو تشدد میں اضافہ، رواں سال 13 خواتین کا قتل
میکسیکو کے صدر آندرے مینوئل لوپیز اوبرادور، جنہوں نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ ایمرجنسی کال پر خواتین پر تشدد کی اطلاع دینے والی 90 فیصد کالز غلط ہوتی ہیں، نے اس مسئلے کو علانیہ تسلیم کیا تھا۔ جون میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ "بد قسمتی سے خواتین کے قتل کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔”
دوسرا مسئلہ مقدمات کی کارروائی کا ہے۔
ایک ادارے کے مطابق ہر 100 میں سے 46 قتل زن کُشی (femicide) میں شمار ہونے چاہئیں۔ لیکن انہیں قتلِ خطا میں شمار کر لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ملزم کی رہائی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کارکن یسینیا زامودیو نے اس کا عملی تجربہ کیاہے۔ وہ ماریا زامودیو کی ماں ہیں، ایک 19 سالہ طالبہ جو جنوری 2016ء کو ایک عمارت کی پانچویں منزل سے گر کر مر گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شخص نے 4,500 کلومیٹرز طویل سفر کر کے بیوی کو قتل کر دیا
حکام نے پہلے اسے حادثہ یا خود کشی قرار دینے کی کوشش کی لیکن پڑوسیوں نے گواہی دی کہ اس واقعے میں چند لوگ ملوث تھے۔ اس روز وہ اپنے ایک استاد اور چند طلبہ ساتھیوں سے ملی تھیں اور بعد ازاں وہ اس کے گھر آئے تھے جہاں ایک جھگڑے کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا۔ اب استاد اور تمام طلبہ زیر تفتیش ہیں۔
اسے زن کُشی قرار دیے جانے میں دو سال اور آٹھ ماہ لگ گئے۔ تحقیقات کے مطابق اسے ہراساں کیا گیا تھا۔ استاد نے بہتر نمبروں کے حصول کے لیے اس کا استحصال کرنے کی کوشش کی، یہاں تک کہ اس کی جان چلی گئی۔
چند روز قبل استاد اور ایک ساتھی طالب علم کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں جنہیں اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ ریڈ نوٹس انٹرپول کو بھی دیے گئے ہیں اور ساتھ ہی ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی ڈالے گئے ہیں۔
چند خواتین تو جان سے چلی جاتی ہیں، لیکن کچھ موت کے منہ سے واپس آتی ہیں۔ کارلا گارسیا انہی میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنے سابق ساتھی کے ہاتھوں مرتے مرتے بچیں۔ ان دونوں کا تعلق دو سال رہا جس میں ایک بچہ بھی پیدا ہوا۔ اپنے بچے کی وجہ سے بارہا اس کے پاس واپس گئیں لیکن تشدد بڑھتا چلا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مردوں کے ہاتھوں خواتین پر بڑھتا تشدد ایک عالمی مسئلہ لیکن حل کیا؟
معاملہ حسد سے بڑھتا بڑھتا تمام دوستوں اور خاندان کے افراد سے تعلق توڑنے، شک کرنے، ڈرانے دھمکانے اور پھر جسمانی تشدد پر آ گیا۔ ایک بار اس نے کارلا پر گاڑی چڑھانے کی کوشش بھی کی۔
کارلا نے اس کے خلاف پانچ مقدمات درج کروائے کہ جن میں قتل کی دھمکیوں، بیٹے پر تشدد اور دیگر واقعات شامل تھے۔ انہوں نے حکام کو ثبوت بھی فراہم کیے لیکن عدالت نے انہیں قبول نہیں کیا۔ بالآخر مارچ 2021ء میں اسے گرفتار کر لیا گیا اور اس وقت وہ جیل میں ہے۔ یہ اس کی دوسری گرفتاری ہے۔ اس سے پہلے وہ مارچ 2019ء میں بھی جیل گیا تھا لیکن جلد ہی چھوٹ کر باہر آ گیا اور یہی وجہ ہے کہ کارلا اس وقت خوف کی زندگی گزار رہی ہیں۔
نہ صرف کارلا بلکہ زامودیو بھی ایک خوف کی زندگی گزار رہی ہیں۔ ایک طرف زامودیو کو موت کی دھمکیوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب کارلا بھی اپنے سابق ساتھی کے خاندان اور دوستوں کی دھمکیوں کی زد میں ہیں۔
Pingback: فرانس، ہر تین دن میں ایک خاتون کا موجودہ یا سابق ساتھی کے ہاتھوں قتل - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: جوانی میں قتل ہونے والی معروف فلم ساز ایڈرین شیلی کی یاد میں - دی بلائنڈ سائڈ