صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے میڈیا اداروں اور صحافیوں کو خطوط بھیجے ہیں جن میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سینے کے سرطان (بریسٹ کینسر) کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے حکومت اور سوِل سوسائٹی کا ساتھ دیں۔
صدر نے میڈیا اداروں سے عوامی بہبود کے پیغامات، ٹاک شوز اور اخبارات میں مضامین کے ذریعے اکتوبر کے پورے مہینے میں شعور اجاگر کرنے کی ایک مہم چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر عارف علوی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ
پاکستان میں خواتین میں سرطان کے 44 فیصد کیسز دراصل سینے کے سرطان کے ہیں اور ان میں سے 50 فیصد خواتین بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص خواتین کو اس موذی مرض سے بچانے میں 98 فیصد تک کامیاب ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چھاتی کے سرطان کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے خصوصی ویب پیج
انہوں نے کہا کہ سینے کے سرطان کے حوالے سے بات کرنے کو اب بھی ایک ممنوع موضوع سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے خواتین طبی مشورہ لیتے ہوئے شرماتی ہیں۔ اس وقت 50 ہزار سے ایک لاکھ خواتین دیر سے تشخیص ہونے کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔
صدر نے کہا کہ
"میری اہلیہ ثمینہ علوی اور ان کی ٹیم نے اکتوبر میں شعور اجاگر کرنے کے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں جن کا مقصد سینے کے سرطان کے خدشات کو کم کرنے کے لیے خود تشخیصی (سیلف ڈائیگنوسس) کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال میڈیا نے ملک میں شعور اجاگر کرنے کی ایک مؤثر مہم چلائی اور عوام کو سینے کے سرطان کے بارے میں آگاہی دی۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ میڈیا ادارے اپنے لوگو کو ‘گلابی’ رنگ دیں۔
Pingback: پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار - دی بلائنڈ سائڈ