قطر میں قانون ساز شوریٰ کے انتخابات میں 26 میں سے کوئی خاتون امیدوار کامیابی حاصل نہیں کر پائیں۔
45 رکنی شوریٰ کے لیے 30 امیدواروں کا چناؤ انتخابات کے ذریعے ہونا تھا، جس کے لیے کئی خواتین میدان میں تھیں۔ ملک میں خواتین کو درپیش ایک اہم مسئلہ غیر ملکیوں سے شادی کرنے والی قطری خواتین کی اولاد کو ملک کی شہریت نہ دینے کا ہے۔ کئی خواتین امیدواروں نے کہا تھا کہ جیتنے کی صورت میں وہ اس حوالے سے کام کریں گی۔ لیکن کسی ایک کو بھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔
دیگر خلیجی ممالک کی طرح قطر میں بھی غیر ملکی مردوں سے شادی کرنے والی خواتین کی اولاد ملک کی شہریت حاصل نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: کویت میں انتخابات، خواتین اپنی نمائندگی بڑھانے کے لیے کوشاں
بہرحال، شوریٰ کی باقی ماندہ 15 نشستوں کے لیے انتخاب امیرِ قطر کریں گے اور ممکن ہے کہ اس میں ان کی جانب سے چند خواتین کو شوریٰ کا حصہ بنایا جائے۔
دارالحکومت دوحہ کے علاقے مرخیہ سے امیدوار بننے والی عائشہ حمام الجاسم کا کہنا ہے کہ مکمل قطر کا مستقبل طور پر مردوں پر مشتمل شوریٰ میں نہیں ہے۔
گو کہ قطر کی حکومت نے خواتین کے حقوق کو بہتر بنانے کے لیے کافی اصلاحات کی ہیں، لیکن اب بھی ملک میں خواتین کو شادی کرنے، سفر کرنے یا تولیدی صحت تک رسائی کے لیے کسی مرد سرپرست کی ضرورت پڑتی ہیں۔
جواب دیں