بھارت کی خواتین نے نیپال میں ماؤنٹ دھولاگیری سر کر لی ہے جو دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی ہے اور یوں ایسا کرنے والی پہلی خواتین بن گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے مصنوعی آکسیجن کا استعمال کیے بغیر یہ کارنامہ انجام دیا۔ یوں 31 سالہ پیالی باسک پہلی بھارتی خاتون بن گئی ہیں، جنہوں نے کوئی بھی 8 ہزار میٹرز سے بلند چوٹی بغیر اضافی آکسیجن استعمال کیے سر کی ہو۔ جبکہ دوسری خاتون کا نام بلجیت کور ہے۔
بھارت کے معروف کوہ پیما دیباشش بسواس کا کہنا ہے کہ
"یہ بڑی کامیابی ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ صرف چار بھارتی فوجی ہیں جنہوں نے بغیر اضافی آکسیجن کے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا۔ ان کے سوا میں کسی بھارتی کو نہیں جانتا کہ انہوں نے 8 ہزار میٹرز سے بلند کوئی چوٹی بغیر آکسیجن سلنڈر کے استعمال کے عبور کی ہو۔”
دیباشش بھارت کے صرف ان دو سویلینز میں سے ایک ہیں جنہوں نے 8 ہزار میٹرز سے بلند پانچ چوٹیاں سر کر رکھی ہیں۔ ان کے علاوہ یہ کارنامہ صرف دپانکر گھوش نے انجام دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی مشکل ترین چوٹی پر تاریخ رقم کرنے کی خواہاں پاکستانی کوہ پیما
کوہ پیمائی میں 8 ہزار میٹرز سے زیادہ بلند چوٹیاں سر کرنا ایک بڑا کام سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ایسی صرف 14 چوٹیاں ہیں، جن میں سے پانچ پاکستان میں ہیں، یعنی بھارتی کوہ پیما انہیں سر نہیں کر سکتے۔
بہرحال، ان دونوں خواتین نے جمعے کی صبح 5 بجے دھولاگیری کی انتہائی بلندی پر قدم رکھے۔ وہ سات رکنی ٹیم کے ہمراہ چوٹی پر پہنچیں، جس کا اہتمام کاٹھمنڈو کے پائنیئر ایڈونچر نے کیا تھا۔ ادارے کے چیئرمین پاسنگ شیرپا کے مطابق ٹیم کے تمام اراکین بالکل بخیر و عافیت ہیں اور کیمپ 3 کی جانب آ رہے ہیں جو 7,400 میٹرز کی اونچائی پر ہے۔
گو کہ بلجیت نے دھولاگیری سر کرنے کا کارنامہ پہلے انجام دیا لیکن پیالی باسک وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے بغیر اضافی آکسیجن لیے اس مہم کو سر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی خواتین، نئی بلندیوں کی جانب گامزن
26 سالہ بلجیت کا تعلق ریاست ہماچل پردیش سے ہے جبکہ باسک مغربی بنگال کے قصبے چندن نگر سے تعل رکھتی ہیں۔
اس سے قبل وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب واقع ماؤنٹ پوموری (7,161) سر کرنے والی پہلی بھارتی خاتون بنی تھیں۔
31 سالہ پیالی اس سے پہلے 2018ء میں 8,163 میٹرز بلند ماؤنٹ منسالو بھی سر کر چکی ہیں جو دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی ہیں۔ 2019ء میں انہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن چوٹی سے صرف 500 میٹرز دوری پر ان کی مہم اختتام کو پہنچیں۔
دوسری جانب اسی ٹیم کے ساتھ موجود پاسنگ لامو شیرپا بھی دھولاگیری سر کرنے والی پہلی نیپالی خاتون بنی ہیں۔
جواب دیں