تیونس کے صدر قیس سعید نے نجلاء بودن رمضان کو ملک کا وزیراعظم مقرر کر دیا ہے۔ جو اس عہدے تک پہنچنے والی تیونس کی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔ ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے نجلاء کو جلد از جلد حکومت تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔
63 سالہ نجلا انجینئرنگ کے شعبے کی محقق ہیں اور ورلڈبینک کےلیے کام کرتی رہی ہیں۔ وہ تیونس کے مرکزی علاقے کیراؤن میں سن 1958 میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس وقت دارالحکومت کے ہی نیشنل اسکول آف انجینئرنگ میں پروفیسر ہیں۔ 2011 میں انہیں اعلی تعلیم کی وزارت میں سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ انہیں سیاست اور حکومت کے معاملات چلانے کا کوئی خاص تجربہ نہیں ہے۔
ان کی تقرری صدر قیس سعید کی جانب سے ہشام مشیشی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے اور پارلیمان کو معطل کرنے کے دو ماہ بعد ہوئی ہے۔ اس دوران صدر نے کئی اہم اختیارات اپنے پاس منتقل کیے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس عمل کو حزبِ اختلاف نے بغاوت سے تعبیر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عرب بہار کی سرگرم خواتین تونس کو تبدیل کر پائیں گی؟
آن لائن جاری کی گئی ایک وڈیو میں صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ نجلاء کی تقرری تیونس کی خواتین کے لیے اعزاز ہے اور انہیں اگلے چند دنوں میں ہی کابینہ تشکیل دینے کو کہا گیا ہے کیونکہ بہت سا وقت ضائع ہو چکا ہے۔
قیس سعید نے کہا کہ نئی حکومت کا بنیادی مقصد "بدعنوانی اور افراتفری کا خاتمہ ہوگا جو کئی اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔”
صدر قیس سعید ایک نئی حکومت کی تشکیل کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر دباؤ کا شکار تھے۔ لیکن گزشتہ بدھ کو انہوں نے غیرمعمولی اختیارات حاصل کیے ہیں۔ جن کے مطابق حکومت اور پارلیمان کے مقابلے میں صدارتی اختیارات مضبوط ہوئے ہیں۔ اب وہ آئین کے کئی حصوں کو نظرانداز کرتے ہوئے احکامات دے سکتے ہیں۔
پہلے حکومت ایک وزیر اعظم کے ماتحت تھی اور پارلیمان کو جوابدہ ہوتی تھی۔ اب صدر کو جوابدہ ہوگی جو کابینہ کے اراکین کا تقرر بھی کریں گے۔ اور پالیسی معاملات اور بنیادی فیصلے بھی انہی کے ہاتھ میں ہوں گے۔ ان نئے اقدامات نے وزیراعظم کے کردار کو محدود کر دیا ہے۔ جو گزشتہ چھ حکومتوں کے مقابلے میں اب کم اختیارات کا حامل عہدہ ہوگا۔
جواب دیں