اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے ایک جوڑے کو ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے عثمان مرزا سمیت سات ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ ان میں عطا الرحمٰن، قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش اور فرحان شاہین شامل ہیں۔
سماعت کے دوران جب ملزمان کے سامنے فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی تو انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ وہ ملزمان کے خلاف جرم کے ثبوت پیش کرے اور گواہوں کے بیانات بھی پیش کیے جائیں۔ سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں جنسی ہراسگی اور ریپ کا ہولناک واقعہ، ملزمان گرفتار
یہ واقعہ تب سامنے آیا تھا جب جولائی کے اوائل میں ایک وڈیو منظرِ عام پر آئی جس میں عثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کو بندوق کی نوک پر ایک جوڑے کو ہراساں اور زد و کوب کرتے اور فحش حرکات کرنے پر مجبور کرتے دیکھا گیا۔ یہ وڈیو وائرل ہوتے ہی ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور جلد ہی عثمان سمیت متعدد ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ ابتدائی طور پر ان کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 341، 354 اے، 506 اور 509 کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے لیکن بعد ازاں جرم کی مزید تفصیلات سامنے آنے کے بعد ان پر ریپ، جنسی تشدد، بھتہ خوری اور حبسِ بے جا کے الزامات بھی لگائے گئے۔
پولیس تحقیقات کے مطابق یہ وڈیو تین افراد نے بنائی تھی اور مجموعی طور پر ڈھائی گھنٹے کی ہے جبکہ اس موقع پر 14 افراد کمرے میں موجود تھے۔ واقعہ 18 اور 19 نومبر 2020ء کی درمیانی شب پیش آیا یعنی جب وڈیو منظرِ عام پر آئی تو اسے تقریباً آٹھ ماہ گزر چکے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں عدالت میں جو چالان پیش کیا گیا، اس نے کئی بھیانک انکشافات ہوئے کہ کس طرح اس جوڑے کو ملزمان کے سامنے جنسی فعل کرنے اور لڑکی کو برہنہ رقص کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ایسا کرنے سے انکار پر انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لڑکی کو گینگ ریپ کی دھمکی بھی دی گئی۔
اس کی بنائی گئی فلم کی بنیاد پر دونوں نے عرصے تک اس جوڑے کو بلیک میل بھی کیا اور لڑکی سے ساڑھے 11 لاکھ روپے بھی اینٹھے۔
واقعہ گولڑہ تھانے کی حدود میں سیکٹری ای-11 کے ایک اپارٹمنٹ میں پیش آیا تھا۔
جواب دیں