وبا کے خلاف بھرپور ردِ عمل دکھانے پر خواتین عالمی رہنماؤں کی تعریف

حسینہ، موٹلی اور آرڈرین نے بدترین حالات میں خواتین کی قائدانہ صلاحیت کی بہترین مثالیں قائم کیں

چند روز قبل بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو اپنے ملک کی پائدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے حصول کی طرف ‘زبردست’ پیش رفت کی بدولت اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سلوشنز نیٹ ورک کی جانب سے ایک اعزاز دیا گیا۔

اس پیش رفت میں شرح خواندگی 1981ء میں 21 فیصد سے بڑھا کر 2019ء میں 75 فیصد تک پہنچانے اور 1991ء میں بجلی تک رسائی کو 14 فیصد سے بڑھا کر آج 92 فیصد تک پہنچانا شامل ہیں۔ ملک نے بچوں میں شرحِ اموات میں بھی زبردست کمی کی ہے۔ پچاس سال پہلے ہر 1,000 بچوں میں سے 225 پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر جاتے تھے۔ لیکن 2019ء کے مطابق یہ شرح 31 رہ گئی ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی میں سینٹر فار سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر اور نیٹ ورک کے صدر پروفیسر جیفری ساکس کہتے ہیں کہ "گو کہ ہم اس وقت دنیا بھر میں ایک بڑے بحران سے گزر رہے ہیں، لیکن تب بھی ہم بنگلہ دیش کی کامیابیوں کی خوشی ضرور منانا چاہتے ہیں۔ جب ہم نے SDGs کے حوالے سے ممالک کی پیشرفت کا جائزہ لیا تو 2015ء سے 2020ء کے دوران سب سے زیادہ پیشرفت بنگلہ دیش کی نظر آئی۔”

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو خواتین رہنماؤں کی ضرورت کیوں؟

شیخ حسینہ اس عرصے میں بنگلہ دیش کی حکمران رہی ہیں۔ وہ 1996ء سے اب تک چار مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بن چکی ہیں اور تعلیم، صحت اور سماجی اصلاحات کے شعبے میں نمایاں کارنامے انجام دیے ہیں اور ہاں! صنفی مساوات کے لیے بھی ان تھک محنت کی ہے۔

یہی نہیں بلکہ پائدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ان کی کوششوں کی جھلک کووِڈ-19 کی وبا کے دوران بھی نظر آئی۔ اس دوران شیخ حسینہ کا شمار ان خواتین رہنماؤں میں ہوا کہ جن کی کوششوں نے دنیا کو متاثر کیا۔

ان کی انتظامیہ نے 2020ء میں ہی سخت ‘نو ماسک، نو سروس’ پالیسی نافذ کی۔ ابتدائی اقدامات کی بدولت طلبہ آن لائن تعلیم کی جانب منتقل ہوئے۔ وہ گزشتہ ہفتے کلاس رومز میں واپس آئے ہیں، یعنی 18 ماہ بعد۔ حکومت نے اپنی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے 14.6 ارب ڈالرز کے 26 پیکیج دیے اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کا دائرہ 1.1 کروڑ افراد تک پھیلایا، کہ جن میں سے بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو با اختیار بنانے کے عمل کو تبدیلی اور نئے حلوں کی ضرورت

بنگلہ دیش نے ایک وسیع اور مفت ویکسین لگانے کی مہم کا بھی آغاز کیا۔ شیخ حسینہ کے مطابق ان کا ہدف 80 فیصد آبادی کو ویکسین لگانا ہے اور عہد کیا کہ حکومت ویکسین حاصل کرے گی، کسی بھی قیمت پر۔

اب تک ملک کی بالغ آبادی کا 11 فیصد ویکسین لگوا چکا ہے۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے 9 ویں سالانہ بین الاقوامی کانفرنس برائے پائدار ترقی سے خطاب کے اگلے ہی روز وزیر اعظم بارباڈوس میا موٹلی نے بھی خطاب کیا۔ انہیں کیریبیئن ممالک میں اور بین الاقوامی سطح پر وبا کے دوران فیصلہ کن قیادت کے طور پر سراہا گیا ہے۔ وہ کسی بھی کیریبیئن ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہیں۔

گزشتہ 100 سال کی بد ترین وبا نے ان کے ملک کو بری طرح متاثر کیا ہے، کُل مقامی پیداوار (جی ڈی پی) میں گزشتہ سال 17 فیصد کی کمی آئی ہے۔ رواں سال اپریل میں قریبی جزیرے سینٹ ونسنٹ میں آتش فشاں پھٹنے سے بارباڈوس اس کی راکھ سے بری طرح متاثر ہوا۔ یہ ایک صدی کے دوران بد ترین آتش فشانی راکھ تھی۔ پھر جولائی میں ‘ایلسا’ 66 سالوں میں پہلی بار بارباڈوس کا رخ کرنے والا کوئی طوفان بنا۔

یہ بھی پڑھیں: وبا نے خواتین کو بہت نقصان پہنچا دیا ہے، اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اقوامِ متحدہ میں خواتین سفیروں کا اعلان

اس صورت حال کے باوجود خطے کی واحد خاتون وزیر اعظم کا حوصلہ برقرار رہا اور انہوں نے ملک کو ان تمام بحرانوں سے نکالنے کا عزم دکھایا۔

پروفیسر ساکس ان کے حوالے سے کہتے ہیں کہ "آپ نے ہمیں بہت متاثر کیا ہے۔ آپ کی قیادت شاندار ہے اور آپ کا وژن بالکل ویسا ہی جیسا ہم چاہتے ہیں۔”

موٹلی کا ہدف ویکسینیشن میں اضافہ ہے۔ بارباڈوس کی حکومت کے مطابق تقریباً 36 فیصد بالغ آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے، جبکہ ملک میں ہفتہ وار 6,500 افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ موٹلی کا ہدف 10,000 ہے۔

ایک دوسرے جزیرے پر، جنوبی بحر الکاہل میں، ایک اور مقبول خاتون رہنما ہیں، جو ملک میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ یہ نیوزی لینڈ کی جیسنڈا آرڈرین ہیں۔

آرڈرین وبا کی آمد سے قبل ہی ایک مقبول خاتون رہنما تھیں، ایک نوجوان ماں، ملک کی کم عمر ترین وزیر اعظم کہ جنہوں نے اپنی پُر وقار شخصیت اور ہمدردانہ رویّے کی بدولت ملک کو بحرانوں سے نکالا، مثلاً مارچ 2019ء کے دہشتگرد حملے اور اس کے نو ماہ بعد آتش فشاں کا پھٹنا۔

پھر وبا کے دوران آرڈرین نے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی، جب انہوں نے دنیا کے کئی مشہور رہنماؤں کے مقابلے میں سائنسی بنیادوں پر انصاف اور مساوات پر مبنی فیصلے کیے۔

حسینہ، موٹلی اور آرڈرین نے بدترین حالات میں خواتین کی قائدانہ صلاحیت کی بہترین مثالیں قائم کی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے