گزشتہ چند ماہ کے دوران اردن میں گھریلو تشدد کے واقعات میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ایک ادارے ‘تضامن’ کے مطابق سال 2021ء کے آغاز سے اب تک 13 سے زیادہ خواتین کو قتل کیا جا چکا ہے۔ جبکہ دو خواتین خنجر کے واروں سے بچی ہیں، جن میں سے ایک میں حملہ آور شوہر تھا اور دوسرے میں باپ۔
18 جنوری کو رصیفہ کے علاقے میں ایک شخص نے اپنی 53 سالہ بیوی اور 18 سالہ بچے کو قتل کر دیا جبکہ 25 جنوری کو ایک نوجوان نے مارکا کے علاقے میں اپنی 20 سالہ بہن کو مارنے کا اعتراف کیا۔
پھر 6 مارچ کو ایجک شخص نے بادیہ کے علاقے میں اپنی 2 اور 3 سال کی دو بیٹیوں کو تیز دھار آلے سے قتل کیا۔ جبکہ 8 مارچ کو ایک شخص نے اپنی سابق بیوی کو رصیفہ شرعی عدالت میں خنجر کے وار کر کے قتل کر دیا۔
10 مارچ کو ہی دارالحکومت عمان میں ایک شخص نے اپنی 60 سالہ ماں کو قتل کیا اور اگلے ہی روز ایک 20 سالہ خاتون کو مفرق میں اس کی ماں نے خنجر مار کر قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اردن کی افواج اور صنفی برابری کی طرف بڑھتے قدم
29 اپریل کو ایک خاتون کو اس کے دیور نے رصیفہ میں قتل کیا اور 26 مئی کو ایک شخص نے عمان میں الحسین کیمپ کے قریب اپنی 80 سالہ والدہ کو موت کے گھاٹ اتارا۔ 16 جون کو ایک 21 سالہ یونیورسٹی طالبہ کو اپنے ہی والد نے مار دیا۔
جون میں دو مزید جرائم ہوئے کہ جن میں زرقہ میں ایک بھائی نے اپنی بہن کو آگ لگا کر مارا اور ایک شخص نے بلقاء کے علاقے میں اپنی بیوی کو بد ترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کر دیا۔
14 ستمبر کو ایک نوجوان خاتون کو اس کے شوہر نے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ ایک ہفتے تک موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی۔
تضامن کا کہنا ہے کہ 2019ء کے دوران خواتین اور لڑکیوں کے 21 قتل جبکہ 2020ء میں یہ تعداد 20 تھی۔
ماہرین کے مطابق گھریلو تشدد میں اضافے کی وجہ کووِڈ-19 کی وبا کے علاوہ خراب معاشی حالات اور غربت کے ساتھ ساتھ تعلیم کی کمی بھی ہے۔
Pingback: میکسیکو، خواتین کے قتل کی شرح ریکارڈ بلندیوں پر - دی بلائنڈ سائڈ