امریکی موٹر سائیکلسٹ خواتین کا دورۂ پاکستان، مہمان نوازی پر حیران

پاکستان ٹرپ میں 9 موٹر سائیکلسٹ خواتین شامل تھیں، جن کی عمریں 41 سے 67 سال تھیں

امریکا سے تعلق رکھنے والی خواتین موٹر سائیکل سواروں نے رواں ماہ پاکستان کے شمالی علاقوں کا دو ہفتوں پر مشتمل سفر کیا ہے اور کہتی ہیں کہ یہ خطہ ایڈونچر کے شوقین افراد کے خوابوں کی تعبیر ہے، جہاں میلوں طویل چکر کھاتی سڑکیں ہیں اور ساتھ ہی برف پوش پہاڑی اور گہری سبز وادیاں، ہر موڑ گویا ایک نیا نظارہ ہے۔ اس پر مہمان نوازی بھی کہ جو ان موٹر سائیکل چلانے والی خواتین نے دنیا میں کہیں نہیں پائی۔

چِکستان نامی یہ گروپ 2017ء میں سانتا کروز سے تعلق رکھنے والی موٹر سائیکلسٹ لیزا مِلر اور پاکستانی بائیکر اور ایڈونچر کمپنی ‘اے ڈیفرنٹ ایجنڈا’ کے بانی معین خان نے بنایا تھا۔ معین 2010ء میں سان فرانسسکو سے لاہور تک کے 28 ہزار کلومیٹرز کے سفر کی وجہ سے کافی معروف ہوئے تھے۔

مِلر، جو پچھلے 43 سالوں سے موٹر سائیکل چلا رہی ہیں اور مشہور ‘موٹر سائیکلز اینڈ مِس فٹس’ نامی پوڈ کاسٹ کی میزبانی کرتی ہیں، پہلی بار 2015ء میں پاکستان آئی تھیں اور آتے ہی انہیں پاکستان کے پہاڑوں اور یہاں کے لوگوں سے محبت ہو گئی اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے دیگر خواتین کو بھی پاکستان لانے کا ارادہ کیا اور 2017ء میں چکستان کا پہلا پاکستان ٹؤر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک لڑکی کا خواب جو کئی خواتین کو با اختیار بنا رہا ہے

رواں ماہ ہونے والے ٹرپ میں نو موٹر سائیکلسٹس شامل تھیں جن کی عمریں 41 سے 67 سال تھیں۔ یہ اس گروپ کا تیسرا دورۂ پاکستان تھا۔

وطن واپسی سے پہلے ایک انٹرویو میں ملر نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کسی بھی موٹر سائیکل رائیڈر کا سب سے عمدہ تجربہ ہے۔ سڑکیں شاندار ہیں، پہاڑ اور دریا اور وادیاں، ایسا لگتا ہے کہ امریکا کا ہر نیشنل پارک یہاں آ گیا ہے، ہر روز ایک نیا نظارہ۔”

انہوں نے کہا کہ "لیکن اصل خوش آئندہ بات اس سفر میں ملنے والے لوگ ہیں۔”

اس گروپ کے حالیہ دورۂ پاکستان کی داستان گویا ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو خبروں میں نہیں آتیں، ان میں سے ایک پاکستانیوں کی اجنبیوں کی مہمان نوازی ہے۔

چکستان کا تجربہ ملر کے الفاظ میں علامت تھا کہ بری خبروں کے پیچھے کتنا کچھ اچھا چھپا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سب سے کم عمر میں دنیا کے تمام ممالک کا سفر کرنے والی خاتون

‏40 سال سے موٹر سائیکل چلانے والی ریٹائر ٹیچر جیم اسمتھ کہتی ہیں کہ میں بہت پریشان تھی، آخر پچھلے 20 سال یہاں کے حالات کافی خراب رہے ہیں لیکن میں نے لیزا اور معین پر اعتماد کیا اور پیسے وصول ہو گئے۔ میں نے دنیا میں کبھی اتنے محبت کرنے والے لوگ نہیں دیکھے۔ ایک امریکی کی حیثیت سے مجھے بہت برا لگا کیونکہ ہم امریکا میں پاکستانیوں کو کچھ اور سمجھتے تھے۔

معین خان کہتے ہیں کہ مجھے خوشی ہے کہ تمام تر خبروں کے باوجود ان خواتین نے پاکستان کے دورے پر رضامندی ظاہر کی۔ اعداد و شمار دیکھیں تو پاکستان دنیا کا محفوظ ترین ملک تو نہیں ہے لیکن یہ اتنا ہی محفوظ جتنا کہ دوسرے ملک ہیں۔ البتہ مہمان نوازی میں یہ ان سب سے کہیں آگے ہے اور آنے والی مہمان خواتین نے بھی اس کا اندازہ لگا لیا ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے